سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر تشدد کرنے والے 11 پولیس اہلکار معطل

سندھ حکومت کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد سندھ پولیس نے کراچی پریس کلب کے باہر منعقد ہونے والے ’سندھ رواداری مارچ‘ کے شرکا پر تشدد میں ملوث 11 پولیس افسران کو معطل کر دیا۔

تیرہ اکتوبر کو مارچ کے شرکا کو پولیس نے لاٹھی چارچ کر کے روکا اور بعض خواتین شرکا کو بازؤں اور ٹانگوں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران پولیس نے کئی صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر پولیس کا بدترین تشدد، خواتین، فنکار و سیاسی کارکنان گرفتار

پولیس نے گلوکار سیف سمیجو، سیاست دان جامی چانڈیو اور ان کی بیٹی رومیسا چانڈیو سمیت دیگر کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب کہ 50 کے قریب کارکنان کو گرفتار بھی کیا تھا۔

پولیس تشدد کے بعد سندھ حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی تھی، جس پر پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے 11 اہلکاروں کو معطل کردیا۔

سینیئر پولیس افسر سید اسد رضا کے مطابق پانچ مرد اور پانچ خواتین پولیس افسران بشمول ایک انسپکٹر کو معطل کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ان افسران کو خواتین مظاہرین کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور پیشہ ورانہ رویہ نہ اپنانے پر معطل کیا گیا۔