سندھ رواداری مارچ میں شریک گلوکار سیف سمیجو پر پولیس کا تشدد

گلوکار سیف سمیجو پر صوبائی دارالحکومت کراچی کے پریس کلب کے باہر احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد کیے جانے کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد سندھ بھر کے کارکنان و شخصیات کی جانب سے پولیس اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سیف سمیجو پر پولیس نے 13 اکتوبر کو اس وقت تشدد کیا تھا، جب وہ سندھ رواداری مارچ میں شرکت کے دوران کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج پذیر تھے۔

سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر پولیس کا بدترین تشدد، خواتین، فنکار و سیاسی کارکنان گرفتار

پولیس نے سندھ رواداری مارچ کے مظاہرین کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے خواتین، و سیاسی کارکنان سمیت گلوکاروں و لکھاریوں پر تشدد کی ویڈیوز و تصاویر بھی وائرل ہوئی تھیں۔

پولیس کی جانب سے گلوکار سیف سمیجو کو بھی تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہونے کے بعد مختلف شخصیات نے اظہار مذمت کرتے ہوئے حکومت سندھ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

سندھ رواداری مارچ کے گرفتار شرکا کو رہا کردیا گیا

 

بعد ازاں سیف سمیجو نے بھی انسٹاگرام پر خود پر تشدد کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں، سندھ حکومت کے عہدیداروں اور پولیس کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ جن اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اس میں سے چند اہلکار انہیں بطور گلوکار جانتے تھے۔