سندھ رواداری مارچ کے گرفتار شرکا کو رہا کردیا گیا

کراچی پریس کلب کے باہر صوبے میں بڑھتی انتہا پسندی اور عمرکوٹ میں پولیس کی جانب سے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کے قتل کے خلاف نکالے گئے سندھ رواداری مارچ کے دوران گرفتار کیے گئے تقریبا تمام کارکنان کو رہا کردیا گیا۔

پولیس نے 13 اکتوبر کو سندھ رواداری مارچ کے شرکا پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تشدد کرتے ہوئے خواتین سمیت تقریبا 50 کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس نے گرفتار کارکنان کو آرٹلری میدان، سول لائین اور تھانہ صدر کے پولیس اسٹیشنوں پر رکھا تھا۔

بعد ازاں کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف شدید رد عمل اور وکلا کی جانب سے پولیس سے رابطے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

پولیس نے سندھ رواداری مارچ کے تقریبا تمام شرکا کو 13 اکتوبر کی رات دیر گئے رہا کیا۔

رہا ہونے والے کارکنان کے مطابق پولیس نے دوران تحویل ان سے بدتمیزی کی، ان کی ذاتی چیزیں چھیننے کی کوشش کی اور مبینہ طور پر بعض کارکنان پر تشدد بھی کیا۔

رہا ہونے والے کارکنان کے مطابق انہیں دوبارہ کراچی پریس کلب یا کسی اور جگہ احتجاج کرنے کی صورت میں گرفتار کرنے کی دھمکی بھی دی گئی۔