سندھ بھر میں قتل، ریپ و دہشت گردی سمیت بڑے مقدمات کے 22 ہزار ملزمان گرفتار نہ ہو سکے

سندھ بھر میں کہاں مجموعی طور پر 45 ہزار ملزمان فرار ہیں، وہیں صوبے بھر میں ریپ، قتل و دہشت گردی سمیت دیگر بڑے مقدمات میں ملوث بڑے ملزمان بھی تاحال گرفتار نہیں کیے جا سکے۔
اتنی بڑی تعداد میں اہم کیسز میں مطلوب ملزمان کے مفرور ہونے اور انہیں گرفتار نہ کرانے پر پولیس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں ۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق صوبے کے مختلف تھانوں میں درج اہم مقدمات میں ملوث 22 ہزار 7 ملزمان اشتہاری ہیں جو اب تک پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق دہشتگردی کے مقدمات میں549اشتہاری ملزمان،قتل کے مقدمات میں 5ہزار 929،ڈکیتی کے مقدمات میں 3187،اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں 437، اغوا کے مقدمات میں572،منشیات کے مقدمات میں 1278 ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اغوا برائے زنا کے مقدمات میں 1557، اقدام قتل کے مقدمات میں ملوث5871اشتہاری ملزمان کو پولیس اب تک گرفتار نہیں کر سکی ہے۔ ریکارڈ کے مطابق زنا کے مقدمات میں15،حادثات کے مقدمات میں148،ریپ کے مقدمات میں 89، گینگ ریپ کے مقدمات میں 13،ڈکیتی/راہزنی اور نقب زنی کے دوران قتل کے مقدمات میں 92 بڑے ملزمان بھی مفرور ہیں۔
اسی طرح گاڑی چھیننے کے مقدمات میں163،بھتے کے مقدمات میں 3،قابل اعتراض تقاریر کے مقدمات میں 3،ایکسپلوزو ایکٹ کے مقدمات میں40،مقدس مقامات کی بے حرمتی کے مقدمات میں 11،بجلی چوری کے مقدمات میں 79،سوئی گیس چوری کے مقدمات میں 5،تیل چوری کے مقدمات میں 30،مال مسروقہ کی برآمدگی کے مقدمات میں 69 ملزمان کو بھی پولیس گرفتار نہیں کر سکی۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق حبس بے جا کے مقدمات میں 130، سرکاری ملازمین پر حملوں میں 1628، فراری ملزمان کے مقدمات میں 109،اور شاہراہ عام پر خواتین کے بے حرمتی کے مقدمات میں ملوث 16اشتہاری ملزمان بھی اب تک پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں۔