صوبے بھر کے سیلاب متاثرین کو کراچی منتقل کرنے کا مطالبہ

—فوٹو: اے ایف پی

سندھ بھر میں تیز بارشوں کے بعد آنے والی تباہی سے متاثر افراد کو دارالحکومت کراچی منتقل کرنے کے مطالبے پر لوگ آمنے سامنے آگئے اور کئی تنگ نظر افراد نے صوبے کے ہی رہائشیوں کو دارالحکومت منتقل کرنے کے مطالبے سے اختلاف کیا۔

سابق نگراں وزیر اطلاعات سندھ اور معروف ڈراما ساز، ناول نگار نورالہدیٰ شاہ نے 24 اگست کو ٹوئٹ میں مطالبہ کیا کہ سندھ کے سیلاب زدگان کو کراچی منتقل کیا جائے، کیوں کہ اب کہیں کوئی پناہ گاہ سلامت نہیں رہی۔

نورالہدیٰ شاہ کی ٹوئٹ پر درجنوں افراد نے کمنٹس کرتے ہوئے نئی بحث چھیڑ دی اور کئی تنگ نظر لوگوں نے صوبے کے متاثرین کو دارالحکومت منتقل کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

نورالہدی شاہ کی ٹوئٹ کی ترتیب پر بھی لوگوں نے بحث کی اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سندھ اور کراچی کے الفاظ استعمال کیے۔

بعض لوگوں نے ان کی ٹوئٹ پر کمنٹ کیے کہ ان کا شکریہ کہ کم از کم انہوں نے کراچی کو سندھ سے الگ سمجھا۔

کچھ لوگوں نے ان کی ٹوئٹ کی ترتیب سے اختلاف کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ انہوں نے کراچی کو سندھ سے الگ کیوں لکھا اور انہوں نے ایسے ذو معنی جملے کیوں لکھے؟ انہوں نے ایسا کیوں نہیں لکھا کہ صوبے کے متاثرین کو دارالحکومت منتقل کیا جائے، کیوں نہیں لکھا؟

نورالہدیٰ کی ٹوئٹ پر لوگوں نے سیلاب متاثرین کو صوبائی دارالحکومت کراچی منتقل کرنے کے مطالبے پر بھی بحث کی اور لکھا کہ سندھ کے دیگر علاقوں کو حکمرانوں نے تباہ کیا، اب انہیں حکمرانوں کے گھروں میں منتقل کیا جائے۔

کچھ لوگوں نے لکھا کہ اگر انہیں کراچی منتقل کیا جا رہا ہے تو پھر انہیں واپس بھی اسی طرح ہی بھیجا جائے۔

نورالہدیٰ شاہ کی ٹوئٹ پر بعض لوگوں نے سندھ کے دیگر علاقوں اور شہروں کو زور دے کر ٗاندرون سندھٗ کی اصطلاح بھی استعمال کی۔

حالیہ بارشوں سے کراچی ڈویژن کے علاوہ سندھ بھر کی تمام ڈویژن سخت متاثر ہوئی ہیں اور 30 سے 23 اضلاع کے ہزاروں دیہات زیر آب آچکے ہیں اور اب تک سوا کروڑ لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔