آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے والے دوسرے صوبوں کے 79 امیدوار اہل قرار
—فائل فوٹو: فیس بک
صوبہ سندھ میں پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول کے اساتذہ کی بھرتی کے لیے ٹیسٹ پاس کرنے والے دوسرے صوبے کے 79 امیدواروں کو کلیئر قرار دے کر انہیں آفر آرڈر دیے جانے کی سفارش کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
آئی بی اے سکھر نے اگست 2021 میں ہائی اسکول، مڈل اسکول اور پرائمری اسکول کے اساتذہ کو بھرتی کرنے کے لیے صوبے بھر میں 46 ہزار سے زائد امیدواروں کے ٹیسٹ منعقد کیے گئے تھے۔
ٹیسٹ نتائج کے اعلان کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ ٹیسٹ پاس کرنے والے ہزاروں امیدواروں میں 800 امیدوار ایسے ہیں جن کے فراہم کردہ شناختی کارڈز صوبہ سندھ کے نہیں اور ممکنہ طور پر انہوں نے جعلی کاغذات بنواکر ٹیسٹ میں حصہ لیا۔
ایسے انکشاف کے بعد محکمہ تعلیم سندھ نے صوبائی حکومت سے اپیل کی تھی کہ ڈپٹی کمشنرز (ڈی سیز) کے ذریعے مشکوک امیدواروں کے ڈومیسائل اور پی آر سیز چیک کروائے جائیں مگر گزشتہ 8 ماہ سے صوبے کے 30 میں سے 29 اضلاع کے ڈی سیز نے اس ضمن میں کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی، صرف ضلع کیماڑی نے رواں ماہ اگست کے آغاز میں اپنی رپورٹ جمع کروائی تھی، جس میں 22 ٹیسٹ پاس امیدواروں کا تعلق پنجاب اور خیبرپختونخوا سے بتایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنے والے 22 امیدواروں کا تعلق پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ثابت
اب اس حوالے سے ایک اور خبر سامنے آئی ہے کہ دوسرے صوبوں کے امیدواروں کے کاغذات چیک کرنے والی اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہیومن ریسورس (ایچ آر) اینڈ ٹی ضمیر احمد کھوسو نے 79 ایسے امیدواروں کو آفر آرڈرز کے لیے اہل قرار دیا ہے، جن کے پاس دوسرے صوبوں کے ڈومیسائلز ہیں۔
روزنامہ کاوش نے 24 اگست کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ضمیر احمد کھوسو نے 7 اضلاع سکھر، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، خیرپور، کشمور ایٹ کندھ کوٹ اور گھوٹکی کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسرز (ڈی ای اوز) کو خط لکھ کر متعلقہ اضلاع سے ٹیسٹ دینے والے 79 ایسے امیدواروں کو آفر آرڈز دینے کی سفارش کی ہے، جن کے پاس دوسروں صوبوں کے کاغذات ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضمیر احمد کھوسو کی جانب سے تمام سات ہی اضلاع کی ڈی ای اوز کو بھیجے گئے خط میں سندھ ریکورٹنگ پالیسی 2021 کی شق 9 کی سب شق 4 کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ تمام 79 امیدواروں نے یہاں سندھ میں شادیاں کیں، جس وجہ سے وہ یہاں ملازمت کے لیے اہل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ پالیسی کے تحت نہ صرف خواتین بلکہ مرد امیدواروں کو بھی اہل قرار دیا گیا ہے جب کہ پالیسی کے مطابق صرف سندھ کی ایسی خواتین صوبے میں ملازمت کے اہل ہیں جنہوں نے دوسرے صوبوں کے لوگوں سے شادی کی ہوگی۔
پالیسی کے مطابق ایسے مرد حضرات سندھ میں ملازمت کے اہل نہیں ہوں گے جنہوں نے سندھ کی خواتین سے شادی کی ہو اور شادی کے بعد یہاں رہائش پذیر ہوں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خلاف قانون نہ صرف دوسرے صوبوں کے کاغذات رکھنے والے مرد حضرات کو نوکری کے لیے اہل قرار دیا گیا بلکہ دوسرے صوبوں کے معزور کوٹا کے 16 امیدواروں کو بھی اہل قرار دیا گیا ہے، جس سے مقامی افراد کے حقوق کی حق تلفی ہو رہی ہے۔