ٹنڈو محمد خان کے 3 طالبعلم بھی بشکیک میں پھنس گئے، ایک کی سندھ واپسی

کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پھنس جانے والے درجنوں طلبہ میں سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان کے چار طلبہ بھی ہیں۔ جن میں سے صرف ایک طالب علم ہی واپس آ سکا۔

بشکیک میں طلبہ گروپوں میں تصادم و پرتشدد واقعات کے بعد سیکڑوں پاکستان طلبہ تاحال وہان پھنسے ہوئے ہیں۔

متاثرہ طلبا میں چار کا ضلع ٹنڈو محمد خان سے تعلق ہے، جس میں سے ایک طالب علم عبدالرحیم رند بروز اتوار کو ملک کے دوسرے طلبہ کے ساتھ واپس اپنے گھر پہنچ گئے۔

خاندانی ذرائع کے مطابق تین طلبا تاحال وطن واپس نہیں پہنچ سکے، تینوں طلبہ میں سے دو طلبہ ایک ہی خاندان کے ہیں، دونو بھائی ہیں، گاؤں عرس سٹھیو کے رہائشی دونو بھائی میڈیکل کے سیکنڈ ایئر کے طالب علم یاسر نواز اور آصف نواز ولد نواز علی سٹھیو کے کزن ماہر زراعت نبی بخش سٹھیو کے مطابق ان کے دونوں بھانجے تاحال ہوسٹل میں یرغمال ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پھنسے ہوئے طلبہ کو کھانے پینے کی بہت پریشانی ہورہی ہے، انہیں وفاقی وصوبائی حکومت وطن لانے کا فوری بندوبست کرے۔

دوسری جانب گاؤں رحیم بخش رند کے رہاشی میڈیکل کے طالب علم عبدالرحیم رند اتوار کی شب کراچی پہنچ گئے متاثر طالب علم کو ان کے والد ذوالفقار رند نے کراچی ایرپورٹ سے ریسیو کیا۔

علاوہ ازیں ضلع کا ایک اور طالب علم بھی بشکیک میں پھنسا ہوا ہے۔

کرغزستان میں مقامی انتہا پسندوں پر مشتمل مشتعل ہجوم نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانے والے پاکستانی، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبہ کے ہاسٹل پر حملہ کر کے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا لیکن اہم سوال یہ ہے کہ معاملہ کب اور کیوں شروع ہوا۔

اس حوالے سے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب کرغز طلبہ کی پاکستان اور مصری طلبہ پر مشتمل گروپ کے ساتھ لڑائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

لڑائی کا یہ واقعہ 13 مئی کو پیش آیا تھا جس کے بعد اس کی ویڈیوز مقامی سوشل میڈیا پر وائل ہوئیں اور اس کے بعد کچھ انتہا پسند گروپوں نے اس حوالے مقامی لوگوں کو مشتعل کیا اور کہا کہ یہ غیرملکی ہمارے مہمان نوازی کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اس کے بعد 15 مئی کی رات متعدد کرغز شہری سڑکوں پر نکل آئے اور پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ لڑائی میں ملوث غیرملکی طلبہ سے نرمی برت رہی ہے جس کے برعکس پولیس کا کہنا ہے کہ لڑائی کی رپورٹس موصول ہونے کے بعد انہوں نے 3 افراد کو حراست میں لیا تھا۔

اس کے بعد ان مشتعل افراد نے میڈیکل یونیورسٹی کے ہاسٹلز پر حملہ کردیا جس میں پاکستانی، بھارتی اور بنگلہ دیشی طلبہ رہتے ہیں۔ ان مشتعل افراد نے لڑکوں کے ہاسٹل کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے ہاسٹل پر بھی حملہ کیا۔