نیشنل چائلڈ میریج فیلوشپ میں سندھ کے چار صحافیوں نے ایوارڈز جیت لیے

قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) اور اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے یونیسیف اور یو این ایف پی اے کی نیشنل چائلڈ میریج فیلوشپ میں سندھ سے تعلق رکھنے والے 4 صحافیوں نے ایوارڈز جیت لیے۔

فیلوشپ کے اختتام پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایوارڈز اور انعامات کی تقسیم کی تقریب منعقد کی گئی۔

تقریب کی مہمان خصوصی این سی ایس ڈبلیو کی چیئرپرسن محترمہ نیلوفر بختیار نے تربیتی پروگرام میں حصہ لینے والے میڈیا پروفیشنلز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان بھر میں کم عمری کی شادی کے نازک مسئلے کو اجاگر کرنے میں ان کی کوششوں کو سراہا۔

ایوارڈز تقریب میں فیلوشپ کے 38 شرکا میں سے ٹیلی وژن اینڈ ڈیجیٹل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی کیٹیگریز میں 11 صحافیوں کو ان کی اسٹوریز پر ایوارڈز اور نقد انعامات دیے گئے۔

مجموعی طور پر پاکستان بھر کے 11 صحافیوں کو ان کی اسٹوریز پر انعامات دیے گئے، جس میں سے 4 صحافیوں کا تعلق سندھ سے تھا۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں میں سکھر کے یاور آغا، صوبائی دارالحکومت کراچی کے شاہ زمان بھنگر، فہمیدہ یوسفی اور شیما صدیقی شامل تھیں۔

سندھ کے دو صحافیوں کو ٹیلی وژن اینڈ ڈیجیٹل میڈیا جب کہ دو کو پرنٹ میڈیا کی کیٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے۔

ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل میڈیا کی کیٹیگریز میں شاہ زمان بھنگر، عثمان خان، یاور آغا

سید شباہت علی اور فائزہ گیلانی کو ایوارڈز اور نقد انعامات دیے گئے جب کہ پرنٹ میڈیا کی کیٹیگری میں شیما صدیقی، آسیہ انصر، فہمیدہ یوسفی، عائشہ صغیر، عمرانہ کومل اور جنید طورو کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔

تقریب سے خطاب میں چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے شراکت داروں کی آواز کو وسعت دیں، عوامی رائے اور پالیسی کی تشکیل میں میڈیا کے اہم کردار پر زور دیں۔ انہوں نے آگاہی بڑھانے، ثقافتی اصولوں کو چیلنج کرنے اور پالیسی میں تبدیلیوں کو متاثر کرنے میں میڈیا کی اہمیت کو تسلیم کیا، خاص طور پر صوبائی اور وفاقی اسمبلیوں میں چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کو پیش کیے جانے اور اس کی منظوری کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔