قتل کے آٹھویں روز نصراللہ گڈانی کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج
گھوٹکی کے صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل کا مقدمہ ان پر حملے کے آٹھویں روز درج کر لیا گیا لیکن پولیس آٹھ روز گزرنے کے باوجود ابھی تک ملزموں کو گرفتار نہیں کر سکی۔
صحافی نصراللہ پر 21مئی کو حملہ ہوا تھا، وہ 24 مئی کو دارالحکومت کراچی کے نجی اسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے تھے اور 28 مئی کو ان کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔
مقدمہ نصراللہ گڈانی کی والدہ کی مدعیت میں دو نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں بااثر افراد، سیاستدانوں، بیوروکریٹس کے خلاف خبروں کی اشاعت کا حوالہ دیا گیا ہے تاہم ایف آئی آر میں کسی نام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
ایس ایچ او تھانہ میرپور ماتھیلو نے بتایا کہ صحافی کے قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔
نصراللہ پر 21 مئی کو ان کے آبائی شہر میرپور ماتھیلو میں موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
انہیں پہلے علاج کے لیے پنجاب کے شہر رحیم یار خان کے شیخ زید اسپتال اور پھر کراچی منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔
ان کی موت کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر سید پیر محمد شاہ نے حملے کی تحقیقات کے لیے 5رکنی جے آئی ٹی تشکیل بھی دی تھی۔
نصراللہ کے قتل کے خلاف سندھ بھر کے صحافی، وکلا اور سماجی رہنما احتجاج پذیر ہیں۔