علما کی مخالفت، سندھ کے پہلے ہیومن ملک بینک کو غیر فعال کردیا گیا

سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناٹالوجی (ایس آئی این ایچ سی) نے علما اکرام کے اعتراضات کے بعد ملک کے پہلے ہیومن ملک بینک کو غیر فعال کردیا۔

سندھ حکومت نے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے تین ہفتے قبل دارالحکومت کراچی کے اسپتال میں علما سے فتویٰ حاصل کرنے کے بعد پہلا ہیومن ملک بینک کھولا تھا، جس پر بعض دیگر علما نے غیر شرعی ہونے کے دعوے کیے۔

دیگر علما کے اعتراضات کے بعد سندھ حکومت نے ہیومن ملک بینک کو غیر فعال کردیا۔

ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناٹالوجی اس مسئلے پر دارالعلوم کراچی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے مذید رہنمائی حاصل کرے گا۔

ادارے کی جاری پریس ریلیز کے مطابق سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناٹالوجی نے ہیومن ملک بینک کے قیام سے قبل دارالعلوم کراچی سے فتویٰ حاصل کیا تھا جس کے بعد ملک بینک قائم کیا گیا۔

بیان کے مطابق یہ فتویٰ اس بات کو یقینی بنانے میں اہم تھا کہ ادارے کی کوششیں اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں، یہ فتویٰ 25 دسمبر 2023 کو دارالعلوم کراچی سے جاری ہوا تھا۔

ادارے کے مطابق ماں کے دودھ کے ملک بینک کو بنانے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے 34 ہفتے یا اس سے کم مدت کے ہوتے ہیں جن کا وزن 2کلو سے کم ہوتا ہے ان میں سے اکثر ماؤں کا دودھ اتنا نہیں ہوتا کہ بچوں کی غذائیت کو پورا کر سکے جبکہ ماں کے دودھ کے علاوہ کوئی اور دودھ دینے سے انہیں پیچیدگیوں ، انفیکشنز اور جلد اموات کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا ان بچوں کی جانیں بچانے کے لئے ماں کا دودھ فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے ۔

بچوں کو ماں کے دودھ کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ادارے نے گزشتہ ماہ مئی میں سندھ اور پاکستان کا پہلا ہیومن ملک بینک یعنی ماں کے دودھ کا ڈونر بینک کھولا تھا، جس پر علما اکرام نے غیر شرعی ہونے کا اعتراض کیا، جس کے بعد اب بینک کو غیر فعال کردیا گیا۔