حیدرآباد کے محنت کش 14 سال سے سرکاری فلیٹس میں رہائش سے محروم، فلیٹس کھنڈرات میں تبدیل ہونا شروع

سندھ بھر اور خصوصی طور پر حیدرآباد میں سینکڑوں محنت کش 14سال بعد بھی ورکرز ویلفیئر بورڈ کی جانب سے تعمیر کردہ 1504فلیٹس میں رہائش اختیار کرنے سے محروم ہیں۔

سال 2010 میں اربوں روپے کی لاگت سے مکمل کردہ فلیٹس میں تاحال بجلی‘ پانی اور گیس جیسی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔

دوسری جانب ورکرز ویلفیئر بورڈ کے لیبر کالونی میں 128فلیٹس پر تاحال قبضہ برقرار ہے۔

اس ضمن میں متعلقہ ذمہ دار افسران کی نااہلی کی وجہ سے مستحق محنت کش اپنے حق سے محروم ہیں۔

ورکرز ویلفیئر بورڈ کے متعلقہ افسران کی نااہلی کے باعث محنت کش اربوں روپے کے فنڈز سے تعمیر شدہ 1504فلیٹس میں 14سال بعد بھی رہائش اختیار نہیں کرسکے‘ مذکورہ فلیٹس میں پانی‘ بجلی اور گیس کی جیسی بنیادی سہولیات اب تک فراہم نہیں کی جاسکی ہیں۔

روزنامہ ”جنگ“ کی رپورٹ کے مطابق ورکرز ویلفیئر بورڈ کی جانب سے 2007 میں ٹنڈو محمد خان روڈ پر اربوں روپے کے فنڈز سے 1504فلیٹس کا منصوبہ تیار کیا گیا جو کہ 2010 میں مکمل ہوا، سیکڑوں محنت کشوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے فلیٹس تو الاٹ کردئے گئے لیکن قبضہ نہیں دیا گیا جس کے بعد 2022 میں ملازمین کو قبضہ دے دیا لیکن مذکورہ فلیٹس میں پانی‘ بجلی اور گیس کی سہولت میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے محنت کش فلیٹس کے مالک ہونے کے باوجود رہائش اختیار کرنے سے قاصر ہیں۔

اس کے علاوہ ویلفیئر بورڈ کے لیبر کالونی میں 128لیٹس گزشتہ 14سے سال غیر متعلقہ افراد کے قبضہ میں ہیں جو کہ تاحال ورکرز ویلفیئر بورڈ واگزار کرانے میں ناکام ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی وزیر شاہد عبدالسلام تھہیم کی جانب سے 4 جون کو ٹنڈو محمد خان روڈ کے مقام پرتعمیر شدہ ورکرز فلیٹس کا دورہ کرکے پانی‘ بجلی اور گیس فراہم کرنے کے حوالے سے متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کیں کہ ایک ہفتہ میں رپورٹ پیش کریں لیکن مذکورہ معاملات میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔

لیبر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ 14سال سے تعمیر شدہ فلیٹس کھنڈرات بنتے جارہے ہیں لیکن محنت کش رہائش سے محروم ہیں‘ بنیادی سہولیات پانی‘ بجلی اور گیس نہیں ہے‘ متعلقہ افسران کو متعدد درخواستیں ارسال کیں لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوتی۔