سندھ حکومت کی جانب سے 2023 میں کی جانے والی 54 ہزار ملازمتیں غیر قانونی قرار

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کے اگست 2023 کے اشتہار پر گریڈ ایک سے 15 پر ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیاں کالعدم قرار دے دیں۔

عدالت نے بھرتیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کے تحت ملازمتیں نہیں دی جائیں گی۔

سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی گریڈ ایک سے 15 پر 54 ہزار سے زائد بھرتیوں کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنایا۔

عدالت عالیہ نے حکومت سندھ کی جانب سے اگست 2023 کے اشتہارات کے مطابق کی گئیں بھرتیوں کو کالعدم قرار دے دیا اور قرار دیا کہ مستقبل میں واک ان انٹرویو کی بنیاد پر بھرتیاں نہیں کی جائیں گی اور شہری و دیہی کا طے شدہ 40 اور 60 فیصد کا تناسب بھی یقینی بنایا جائے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ حکومت سندھ بھرتیوں سے متعلق بنائے گئے قوانین کے مطابق نئی بھرتیاں یقینی بنائے اور گریڈ ایک سے 4 اور 5 سے 15 کی پوسٹوں پر ضلعی بنیادوں پر بھرتیاں کی جائیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ گریڈ 1 سے 15 کی اسامیاں ریجنل، ڈسٹرکٹ کی سطح پر اور 16 گریڈ کی اسامیاں مقامی بنیادوں پر رول 1974 کے تحت کی جائیں اور اس بات کو سختی سے یقینی بنایا جائے کہ منظور شدہ اسامیوں کی تعداد سے تجاوز نہ ہو۔

یاد رہے کہ مذکورہ بھرتیوں کے خلاف درخواست ایم کیو ایم کی جانب سے خواجہ اظہار الحسن نے اپنے وکیل بیرسٹر ڈاکٹر فروغ اے نسیم کے ذریعے دائر کی تھی اور اگست 2023 میں ہونے والی 54 ہزار سے زائد بھرتیوں کو چیلنج کیا تھا، جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے 22 جون کو گریڈ ایک سے 15 پر بھرتیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواستوں پر پہلے سے جاری حکم امتناع میں مزید توسیع کر دی تھی اور سماعت 29 جون تک ملتوی کردی تھی، جس کے بعد اب عدالت نے حتمی فیصلہ سنا دیا