ڈی ایچ اے 1980 میں 76 ایکڑ سے شروع ہوا، اب 20 ہزار ایکڑ کا مالک ہے: سندھ یونائیٹڈ پارٹی
سندھ یونائیٹڈ پارٹی(ایس یو پی) کی جانب سے کراچی ڈویژن کےضلع کیماڑی کے ٹاؤن ماڑی پور کی ساحلی پٹی ہاکس بے میں واقع 6 ہزار ایکڑ زمین کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی(ڈی ایچ اے) کو دیے جانے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
احتجاجی ریلی کی قیادت پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کی اور اس میں سندھ بھر کے سیاسی و سماجی کارکنان نے شرکت کی۔
احتجاجی ریلی کے شرکا نے موٹر سائیکلوں سمیت گاڑیوں پر اس مقام پر بھی احتجاج کیا جو زمین ڈی ایچ اے کو دی جا رہی ہے۔
ریلی سے خطاب کے دوران پارٹی کے صدر سید زین شاہ نے کہا کہ ڈی ایچ اے نے 1980 میں 72 ایکڑ زمین سے کراچی میں ہاؤسنگ اسکیم شروع کی لیکن اس وقت اس کے پاس 20 ہزار ایکڑ زمین موجود ہے۔
اس سے قبل ایس یو پی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ*18 دسمبر 2023 کو ایڈمنسٹریٹر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)برگیڈیئر رانا شہزاد شفیع نگراں وزیراعلی سندھ کو ایک خط لکھتے ہیں جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے ادارے کا اولین کام شہدا کے خاندانوں اور آرمڈ فورسز کے اہلکاروں کو رلیف دینا ہے اور اب ڈی ایچ اے کو اپنی اسکیم کی مزید توسیع کے لیے ہاکس بے کے قرب و جوار میں 5 سے 6 ہزار ایکڑ زمین الاٹ کی جائے۔
پارٹی کے صدر زین شاہ نے بتایا تھا کہ پھر نگران حکومت اپنے آئینی اختیار سے تجاوز کرکے ماورائے قانون، ماورائے اختیارات اور ماورائے حلف اس خط پر کاغذی کارروائی شروع کر دیتی ہے، حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ اس معاملے کو منتخب حکومت قائم ہونے تک مؤخر کر دیتی لیکن اس کے برعکس *نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر 30 جنوری 2024 کو سینیئر میمبر بورڈ آف ریونیو لینڈ یوٹیلائیزیشن کو اس پر کارروائی آگے بڑھانے کے لیے نوٹ ڈالتے ہیں۔
ان کے مطابق نگران وزیر اعلی کہ ہدایات کے بعد 8 اپریل 2024ع کو لینڈ یوٹیلائیزیشن ڈپارٹمنٹ، ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو لیٹر جاری کرتا ہے کہ 7 دن کے اندر بمع نقشہ اس زمین کی سروے رپورٹ بھیجی جائے جو سمندرکے کنارے پر واقع ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد جو نقشہ منظر عام پر آتا ہے اس سے یہ بات بھی عیاں ہو جاتی ہے کہ اگر سندھ حکومت نے یہ زمین ڈی ایچ اے کو الاٹ کردی تو ضلع کیماڑی ٹاون ماڑی پور کی دیھ اللہ بنو، دیھ میندیاری، دیھ چھتارا میں قائم 45 سے زیادہ گوٹھوں کے قدیم بھنڈ، کلمتی، خاصخیلی، بروہی برادریوں کے ہزاروں رہائشی لوگ اپنے آباؤ اجداد کی زمینوں سے بیدخل ہو جائیں گے جن کی روزی روٹی سمندر کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شہداء کے نام پر غریب لوگوں سے زمین چھین کر امرا کو دی جا رہی ہے* اور اس عوام دشمن منصوبے میں وہ حکومت بھی ملوث ہے جو خود کو عوامی حکومت کہلاتی ہے یعنی پیپلز پارٹی کی جعلی منتخب حکومت۔
سید زین شاہ نے مزید کہا تھا کہ کراچی کی تقریباََ دو تہائی اراضی کنٹونمنٹ کے کنٹرول میں ہے، ڈی ایچ اے نے مختلف جواز بنا کر کراچی کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ڈی ایچ اے نے 1980 کی دہائی میں صرف 76.2 ایکڑ اراضی کے ساتھ کراچی میں اپنی ہاؤسنگ اسکیم شروع کی تھی، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ یہ اب سب سے بڑی اور نمایاں رہائشی اور کمرشل اسکیم بن چکے ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ اتھارٹی کی ویب سائٹ پر فراہم کردہ معلومات کے مطابق پاکستان ڈیفنس آفیسرز ہاؤسنگ اتھارٹی اس وقت 8 ہزار 797 ایکڑ رقبے کی مالک ہے۔ ڈی ایچ اے سٹی 11640ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے، یعنی ڈی ایچ اے اب 20 ہزار ایکڑ زمین کی مالک ہے۔
سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ*ہم سمجھتے ہیں کہ 2008 سے پیپلز پارٹی کو سندھ حکومت ایسی ہی ‘خدمات’ پیش کرنے کے بدلے ‘انعام’ میں دی جاتی رہی ہے۔ اس طرح اک تیر سے دو نہیں دس شکار کئے جا رہے ہیں لیکن *اس سے سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کے ساتھ ساتھ ملک اور فوج کا بھی ہورہا ہے۔