کارونجھر کی ایک سائٹ پر 24 سال سے پتھر نکالا جا رہا ہے، اب بھی مائننگ ہو رہی: سردار شاہ
صوبائی وزیر تعلیم، ترقی و معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے اعتراف کیا ہے کہ کارونجھر کی ایک سائٹ سے گزشتہ 24 سال سے پتھر نکالا جا رہاہے، وہاں اب بھی مائننگ جاری ہے لیکن باقی پورے کارونجھر پر مزید کٹائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ کابینا کے اجلاس کے بعد شرجیل میمن کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران سید سردار شاہ نے بتایا کہ کابینہ نے تھر پارکر کے پہاڑی سلسلے کارونجھر جو ’جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہ‘ ہے میں گرینائٹ کی مائننگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہان اب کوئی بھی کھدائی نہیں ہوگی۔
وزیر ترقی و معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ کابینہ نے متفقہ طور پر کارونجھر پہاڑ کو مکمل طور پر محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس وقت کارونجھر پہاڑ کے کسی بھی حصے میں مائننگ نہیں ہو رہی۔ ’صرف کھارسر سائٹ ہے جہاں سال 2000 میں پہلے کوہ نور نامی کمپنی کو لیز دی گئی تھی تاہم بعد میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کو لیز دی گئی۔ وہاں اب بھی مائننگ ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے دلیل دی کہ کھارسر سائٹ کارونجھر کے پہاڑوں سے 25 کلومیٹر دور ویرا واہ کے قریب واقع ہے۔ یہ سائٹ بھی ’جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہوں‘ میں شامل ہے۔
سید سردار علی شاہ کے مطابق: ’کھارسر سائٹ پر دی جانے والی لیز کے متعلق ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں محکمہ جنگلی حیات، محکمہ جنگلات، آئی یو سی این اور ڈبلیو ڈبلیو ایف کے نمائندے شامل ہوں گے اور جو لیز کا جائزہ لیں گے۔
’کمیٹی کی شفارشات پر فیصلہ کیا جائے گا کہ لیز کینسل کی جائے یا جاری رکھی جائے۔