صوفی گلوکار سوڈھل فقیر لغاری انتقال کر گئے

سندھ کے نامور صوفی گلوکار سوڈھل فقیر لغاری 65 برس کی عمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔

سوڈھل فقیر لغاری 1959 میں تعقلہ مورو کے گاؤں لغاری بجارانی میں صوفی گلوکار علی بخش لغاری کے گھر پیدا ہوئے۔

سوڈھل فقیر کے دادا بھی صوفی گلوکار تھے اور وہ اپنے خاندان کی تیسری نسل کے صوفی گائیک تھے، جنہوں نے شاہ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست، سامی، چیزل شاہ، جانن فقیر، بابا بلھے شاھ، راشد مورائی اور شیخ ایاز سمیت دیگر شعرا کے کلاموں کو گایا۔

اگرچہ سوڈھل فقیر نے شیخ ایاز اور راشد مورائی جیسے جدید شاعروں کی شاعری کو بھی امر کیا، تاہم انہیں زیادہ تر شاہ لطیف، سچل سرمست، سامی اور جانن فقیر کی شاعری کو خالص صوفی انداز میں گانے کی وجہ سے شہرت حاصل رہی۔

سوڈھل فقیر نے جوانی میں ہی صوفی گلوکاری کا آغاز کیا اور انہوں نے گلوکاری کو نصف صدی سے زائد عرصہ دیا۔

سوڈھل فقیر لغاری نے سندھی زبان کے تقریبا تمام ٹی وی چینلز، متعدد ریڈیو اسٹیشنز سمیت سندھ کے درجنوں شہروں میں ہونے والی محفلوں اور تقاریب میں گلوکاری کی، انہوں نے بیرون ممالک جاکر بھی فن کا مطاہرہ کیا۔

ان کے آباؤ و اجداد کا تعلق ضلع دادو کے کاچھو کے علاقے سے تھا جو قیام پاکستان سے قبل ہی اس وقت کے ضلع نوابشاہ کے تعلقہ مورو کے قریب آکر بسے تھے اور انہوں نے اپنا ایک گاؤں آباد کیا لیکن سوڈھل فقیر 2000 میں گوٹھ سے ہجرت کرکے مورو شہر آکر بسے۔

سوڈھل فقیر لغاری زائد العمری کی وجہ سے متعدد بیماریوں میں مبتلا تھے اور گزشتہ کچھ عرصے سے اسپتالوں میں زیر علاج تھے۔

اتنے بڑے گلوکار ہونے کے باوجود انہوں نے سندھ حکومت سے مالی معاونت کی اپیل نہیں کی اور نہ ہی حکومت نے انہیں زندگی کے آخری ایام میں علاج کی سہولیات تک فراہم کیں۔

سوڈھل فقیر لغاری کا انتقال نوابشاہ کے سرکاری اسپتال میں 18 جولائی کو ہوا اور ان کی تدفین آبائی گوٹھ کے مقامی قبرستان میں کردی گئی۔