سیلاب سے سندھ کے ہزاروں صحافیوں، سماجی ارکان و اداکاروں کے گھر بھی منہدم

اداکاروں کے گھر بھی منہدم ہوگئے—فوٹو: خالد حسین ٹوئٹر

شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے جہاں سندھ بھر میں لاکھوں گھر تباہ ہو چکے ہیں، وہیں صوبے بھر میں سیلابوں کے بعد فلاحی کاموں میں سرگرم دکھائی دینے والے ہزاروں کارکنان اور رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے گھر بھی منہدم ہو چکے۔

کراچی ڈویژن کے علاوہ صوبے کے چاروں ڈویژنز کے 23 ہی اضلاع کے ہزاروں کارکنان ایسے ہیں جن کا تعلق دیہات سے ہے جب کہ ہزاروں صحافی بھی دیہات سے تعلق رکھتے ہیں جن کے سیلاب اور گائوں بھی حالیہ سیلاب کی نظر ہو چکے۔

صحافیوں اور سماجی کارکنان کے ساتھ ساتھ ہزاروں اداکاروں، گلوکاروں و شاعروں کے گھر بھی سیلاب کی نظر ہو چکے ہیں۔

 

فوری طور صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثر ہونے والے صحافیوں، سماجی کارکنان، گلوکاروں، اداکاروں و شاعروں کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے، تاہم جو اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، وہاں ہزاروں صحافی، سماجی کارکنان اورفنون لطیفہ سے وابستہ افراد بستے ہیں۔

شمالی سندھ کے کئی صحافیوں، سماجی کارکنان، اداکاروں و شاعروں نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے تصدیق کی کہ ان کے گھر بھی تباہ ہوچکے اور وہ بھی کھلے آسمان تلے سیلابی پانی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

 

سیلاب میں گھر منہدم ہونے اور اہل خانہ کے ریلیف کیمپس میں آنے کے باوجود صوبے کے ہزاروں کارکنان اور صحافی ایسے ہیں جو اپنے اپنے علاقوں میں فلاحی کام جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ صحافی اپنے علاقوں کی حالت زار کی رپورٹنگ کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

صوبے کے عوام نےمحکمہ ثقافت کو فنون لطیفہ سے وابستہ شخصیات، محکمہ اطلاعات کو صحافت سے وابستہ لوگوں جب کہ وزارت فلاح و بہبود و انسانی حقوق کو سماجی کارکنان کی مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔

علاوہ ازیں سیلاب سے سندھ بھر کے ڈاکٹرز، طبی رضاکار، اساتذہ، وکلا، پولیس اہلکار اور دیگر شعبہ جات سے وابستہ افراد بھی متاثر ہوئے ہیں۔

 صوبے بھر میں سیلاب سے ایک کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوکر بے گھر ہوچکے ہیں مگر صوبائی حکومت نے تازہ اعداد و شمار میں دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب سے محض 17 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔