سندھ بھر میں 13 لاکھ کتابوں کے سیٹس کم بھیجے جانے کا میگا اسکینڈل سامنے آگیا

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں 13لاکھ کتابوں کے سیٹ کم بھیجنے کا انکشاف سامنے ایا ہے۔

ذرائع کے مطابق بورڈ انتظامیہ نے ساڑھے پانچ ارب کے بجٹ سے47 لاکھ طلبہ کی بجائے صرف 34 لاکھ 36 ہزار طلبہ کے لیے کتب کے سیٹ فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جب کہ وزیراعلیٰ کو 44 لاکھ 53 ہزار سیٹ تیار کرنے کا کہا گیا تھا لیکن 13 لاکھ کم سیٹ تیار کیے گئے ہیں۔

ریفارم سپورٹ یونٹ نے گزشتہ برس23۔22 کے انرولمنٹ کے اعداد و شمار بورڈ انتظامیہ کو دیے تھے تاہم رواں سال میں نئے داخلے اور پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں کا رخ کرنے طلبہ اور گزشتہ برس کے طلبہ کی تعداد میں فرق ہے۔

چیف سیکرٹری کی ہدایت پر کتابوں کی تفصیلات جو کمشنرز کے حوالے کی ہیں ان کے مطابق سندھ کے 6 ڈویژنوں کے اسکولوں کو کتابوں کے مجموعی طور پر 34 لاکھ 36 ہزار سیٹ بھیجے جائیں گے۔

پچھلے انرولمنٹ کے مقابلے میں تقریباً 1.3ملین کم کتابیں بھیجی جائیں گی، کراچی ڈویژن میں 4 لاکھ کی بجائے 3 لاکھ سیٹ دیئےجائیں گے اور وہاں ایک لاکھ سیٹ کی کمی ہوگی۔

حیدرآباد ڈویژن میں ساڑھے 3 لاکھ اور لاڑکانہ ڈویژن میں 180,000 سیٹ کم بھیجےجائیں گے۔

میرپورخاص میں 1 لاکھ 75 ، سکھر میں 2 لاکھ 8 ہزار اور نواب شاہ میں 2 لاکھ 59 ہزار کم سیٹ بھیجے جائیں گے۔

ادہر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے سندھ ایجوکیشن فاونڈ یشن کو بھی دس لاکھ کتب کے سیٹ دینے کا انکشاف ہوا ہے۔