دادو میں سیلاب کے بعد 45 کم عمر لڑکیوں کی رقم کے عوض شادی کا انکشاف

سال 2022 کے ہولناک سیلاب کے بعد صرف ضلع دادو کے ایک ہی گاؤں میں پیسوں کے عوض اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادیاں کرانے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ضلع دادو کےخان محمد ملہ گاؤں میں گزشتہ مون سون سے اب تک 45 کم عمر لڑکیوں کی شادی ہوچکی ہے، ان میں سے 15 کی رواں سال مئی اور جون میں ہوئی۔

جن لڑکیوں کی شادیاں کرائی گئیں ان میں سے زیادہ تر کی عمریں 13 سے 14 سال تک تھیں، تاہم بعض کی عمریں کچھ زیادہ بھی تھیں لیکن تقریبا تمام لڑکیوں کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔

رپورٹ میں سماجی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حیران کن طور پر تقریبا تمام لڑکیوں کی 750 امریکی ڈالر کے عوض شادیاں کرائی گئیں، یعنی لڑکی کے عوض ان کے والدین کو 2 سے ڈھائی لاکھ روپے کی رقم دی گئی۔

رپورٹیں بتایا گیا کہ بہت ساری لڑکیوں کی شادیاں جود سے دگنی عمر کے مردوں سے کرائی گئیں، بعض مردوں کی عمریں تیس سال سے بھی زائد تھیں جب کہ ان کی دلہنوں کی عمریں 13 سے 14 سال کے درمیان تھیں۔

فلاحی تنظیم سُجاگ سنسار کے بانی معشوق برہمانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے علاقے میں ’مون سون کی دلہنوں‘ کا ایک نیا رجحان پیدا ہوا ہے۔’

معشوق برہمانی نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد سے دادو ضلع کے دیہات میں کم عمری کی شادیوں میں اضافہ ہوا ہے جو کہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے۔

خان محمد ملاح گاؤں میں شمائلہ اور آمنہ کی جون میں شادی ہوئی تھی۔ گزشتہ مون سون سے اب تک 45 کم عمر لڑکیاں اب بیویاں بن چکی ہیں جن میں 15 رواں برس کے مئی اور جون میں بنیں۔

گاؤں کی بزرگ 65 سالہ مائی حاجانی کا کہنا ہے کہ ’2022 کی بارشوں سے قبل ہمارے علاقے میں لڑکیوں کی اتنی کم عمر میں شادی کرنے کی ضرورت نہیں تھی، تاہم اب غربت اور مسائل کی وجہ سے کم عمری کی شادیاں عام ہو چکی ہیں۔

دادو سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح پیسوں کے عوض کم عمری کی شادیاں عام ہیں اور سیلاب سے پہلے بھی یہ سلسلہ جاری تھا لیکن سیلاب کے بعد یہ عام ہو چکا ہے۔