حیدرآباد و گرد و نواح میں منہ کے کینسر میں خطرناک اضافہ

حیدرآباد ڈویژن میں منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، گٹکا، چھالیا، سگریٹ اور پان کے استعمال سے موذی مرض میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

کینسر کے ماہر پروفیسرز کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں حیدرآباد ڈویژن میں 130 افراد کے ٹیسٹ کے بعد کینسر مثبت رپورٹ ہوا ہے‘95 فیصد مریضوں میں کینسر کی وجہ مین پوری‘ گٹکا‘ چھالیہ اور نشہ آور اشیاءہیں‘ جب کہ 15سے 20سال کے بچے بھی منہ کے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں‘۔

ماہرین کے مطابق حیدرآباد میں 4 ہزار سے زائد رجسٹرڈ منہ کے کینسر مریض ہیں جبکہ غیر رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہے،‘ منہ کے کینسر سے بچاؤ کے لئے اگر ابھی مین پوری اور گٹکا پر پابندی لگتی ہے تو اس کے نتائج 4سال بعد آئیں گے ‘ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات سمیت آگہی دینے کی ضرورت ہے۔

پروفیسر کاشف علی چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف اورل اینڈ میکسیلو فیشل سرجری‘ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنس کے مطابق منہ کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی 95 فیصد وجہ مین پوری‘ چھالیہ اور گٹکا ہے جس پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے ‘ آج پابندی لگتی ہے تو 4 سے 5 سال بعد کینسر کے منہ کے مریضوں کی تعداد کم ہونا شروع ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں 130افراد کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے‘منہ کے کینسر کے مریضوں کے علاج کیلئے وسائل کم ہیں لیکن تعداد میں روز بروزاضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

ان کے مطابق اوورل کینسر وارڈ جامشورو میں 10بیڈ پر مشتمل ہے لیکن روزانہ 10 سے زائد نئے مریض آرہے ہیں ‘ منہ کے کینسر کے مریضوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔