تین دہائیوں بعد منچھر جھیل میں دریا کے میٹھے پانی کا اخراج، زہریلا پانی کم ہونے لگا
سندھ حکومت کی جانب سے تقریبا تین دہائیوں بعد منچھر جھیل میں دریا کے میٹھے پانی کا اخراج کیے جانے سے جھیل کا زہریلا پانی میٹھا ہونا شروع ہوگیا۔
منچھر جھیل کو کسی وقت میں میٹھے پانی کی ایشیا کی سب سے بڑی جھیل کا اعزاز بھی حاصل تھا، تاہم ماحولیاتی آلودگی اور جھیل میں میٹھے پانی کے اخراج نہ ہونے کہ وجہ سے اس کا پانی زہریلا بن چکا تھا۔
اب سندھ حکومت نے پچیس سال بعد جھیل میں میٹھے پانی کا اخراج شروع کردیا۔
محکمہ آبپاشی کی جانب سے منچھر جھیل میں موجود زھریلا پانی ختم کرنے کیلیئے دریائے سندھ کا پانی جھیل میں خارج کرنا شروع کردیا گیا
اڑل واہ ریگیولیٹر سے دریائے سندہ کا پانی منچھر جھیل میں خارج کرنا شروع کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں ایس ڈی او منچھر جھیل ارباب ڈومکی نے میڈیا کو بتایا کہ منچھر میں پانی کی سطح آر ایل112 کم ہونے پر دریائے سندھ کا پانی منچھر میں خارج کر رہے ہیں جبکہ گذشتہ تین دنوں سے دریاء کا مسلسل پانی خارج کرنے سے منچھر میں موجود کھارا پانی ٹی ڈی پی 6000 سے کم ہوکر 1800پر پہنچی ہےجس سے ثابت ہوا ہے کہ 60فیصد پانی میٹھاہوا ہے۔
ایس ڈی او کے مطابق دریائے سندہ کا منچھر میں پانی داخل ہونے پر اڑل واہ اور دانستر واہ سے گندم کی سیزن میں جھانگارا باجارا کے علائقے کی ایک لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی زرعی زمین آباد ہوگی جبکہ میٹھے پانی کے اخراج سے منچھر جھیل میں مچھلی کی مختلف اقسام پیدا ہونے سے علائقے کے لوگوں فائدہ حاصل ہوگا۔