بارشوں کے بعد سانگھڑ سے سکھر تک، دادو سے کشمور تک کے علاقے زیر آب

images (6)

مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سندھ کے زیادہ تر علاقے زیر آب آ چکے ہیں اور وہاں سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

بارشوں کے بعد سانگھڑ سے سکھر اور دادو سے لے کر کشمور تک کے زیادہ تر علاقوں میں برساتی پانی جمع ہو جانے سے وہاں سیلابی صورتحال ہے اور نظام زندگی درہم برہم ہے۔

شدید بارشوں کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لاڑکانہ، کھیرتھر پہاڑی کے قریب حمل جھیل اور دادو کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین کیلئے زیر تعمیر گھروں کا معائنہ کیا۔

لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 26 اگست کو سیلاب کا خطرہ ہے جس کا جائزہ لینے کیلئے آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں اب تک محکمہ موسمیات کی پیش گوئی سے بہت زیادہ بارشیں ہو چکی ہیں۔

ادھر سکھر کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 98 فیصد علاقوں سے برساتی پانی کا نکاس مکمل کرلیا گیا، سکھر اسٹیشن، کچی آبادی گول ٹکری اور بے نظیر کالونی سے بھی پانی کے نکاسی کا عمل جاری ہے، نکاس آب کا کام دو دن میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔

دوسری جانب نوشہرو فیروز میں پوائنٹ بکھری کے مقام پر دریائے سندھ میں سیلابی ریلا ٹکرانے کے بعد بچاؤ بند پر دو روز قبل شگاف پڑنے سے مزید 10 گاؤں اور فصلیں زیرِ آب آگئیں جبکہ پشتوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔

شمالی سندھ کے دیگر اضلاع شکارپور۔ جیکب آباد۔ کندھ کوٹ و کشمور سمیت لاڑکانہ اور قمبر شہدادکوٹ میں بھی بارشوں کے بعد برساتی پانی کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

علاؤہ ازیں سانگھڑ کی تحصیل ٹنڈو آدم میں 50 سے زائد دیہات سیلاب سے متاثر ہونے کے بعد مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔