تھر میں تیار ہونے والی بجلی سیدھا فیصل آباد جاتی ہے، سندھ استعمال نہیں کرتا، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شکوہ کیا ہے کہ سندھ کے صحرائے تھر میں بننے والی بجلی سیدھا پنجاب کے شہر فیصل آباد جاکر نیشنل گرڈ میں جمع ہوتی ہے، اسے سندھ میں استعمال نہیں کیا جاتا۔

کراچی میں لاہور کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر میں سندھ حکومت کی 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کا فائدہ پورے ملک کو ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تھر سے 3 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے اور سیدھی نیشنل گرڈ سے فیصل آباد جاتی ہے‘ تھر کی بجلی سندھ میں استعمال نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ تھر میں موجود کوئلے سے پورے ملک کی بجلی پیدا کر سکتے ہیں‘ 10 سال پہلے کہا تھا رینیوایبل انرجی میں سرمایہ کاری کریں‘ آج ہماری بات صحیح ثابت ہو رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اب بجلی کی قیمت خود مقرر کرے گی۔ صوبائی حکومت بجلی پیدا کر سکتی ہے جبکہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن تو پہلے سے ہی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے بجلی بنانے کی کمپنی بنائی ہے، اب سندھ حکومت خود ٹیرف مقرر کرے گی، بجلی مہنگی ہونے سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ 40 ہزار میگا واٹ پیدا کر رہے ہیں اور ضرورت 30 ہزار ہے۔ جو فیکٹریاں 8 گھنٹے دن کی ایک شفٹ چلا رہی ہیں ان کو دوسری چلانے کی ہدایت کی جائے اور دوسری شفٹ میں کم قیمت پر بجلی مہیا کی جائے۔ بجلی کو سستا کریں گے تو ڈیمانڈ بڑھے گی، ہم بجلی سستی پیدا کر کے صنعتی ترقی کیلئے استعمال کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر میں ڈاکٹر ثمر مبارک کا پروجیکٹ وفاقی حکومت کا تھا، وہ پروجیکٹ نہیں چل سکا اب ہم اس کے اثاثے سنبھال رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کا بڑا مسئلہ ہے۔