ایل پی جی نکالنے کے لیے جامشورو پلانٹ 4 سال بعد فعال کیے جانے کا امکان

ملک کے معروف تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) نے اپنا مطالعہ پیٹرولیم ڈویژن کو پیش کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی ہے کہ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) پلانٹ فعال کیا جائے

جامشورو پلانٹ ایل پی جی اور این جی ایل نکالنے کا پلانٹ ہے جو کہ جون 2020 سے غیر فعال ہے اور اب اسے دوبارہ فعال کرنے کی تجویز دے دی گئی

تھنک ٹینک کے مطابق جامشورو پلانٹ نہ صرف ایل پی جی درآمدی متبادل کے طور پر اپنا کردار ادا کرے گا بلکہ سالانہ 73 ملین ڈالر کی بچت بھی کرے گا۔

تھنک ٹینک نے ’’انڈیجینس ایل پی جی پروڈکشن: چیلنجز اینڈ وے فارورڈ‘‘ کے عنوان سے اپنی 22 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں دلیل دی ہے کہ اگر سوئی سدرن-جے جے وی ایل کے درمیان ایکسٹرکشن پلانٹ چلانے کا معاہدہ ہوجاتا ہے تو یہ ایل پی جی کی درآمدات کو تقریباً 9 فیصد تک کم کر سکتا ہے، جس سے سالانہ تقریباً 73 ملین ڈالر کی بچت ہو گی۔

اس ضمن میں 6 ستمبر کو ایس آئی ایف سی عملدرآمد کمیٹی کے ہونے والے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس معاملے پر تحقیق کے نتائج، سفارشات اور آگے بڑھنے کے طریقے کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا جسے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے انجام دیا اور مکمل کیا ہے۔

یہ مطالعہ اب پٹرولیم ڈویژن کے ڈی جی ایل جی کے پاس ہے اور فوری طور پر جامشورو پلانٹ کو فعال کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن امکان ہے کہ پلانٹ کو فعال کیا جائے گا۔