جیکب آباد میں خاتون پولیو ورکرز کا مبینہ گینگ ریپ، وزیر اعلیٰ نے رپورٹ طلب کرلی
سندھ کے شمالی ضلع جیکب آباد میں خاتون پولیو ورکر سے مبینہ گینگ ریپ کے واقعے کا ویر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
لیڈی پولیو ہیلتھ ورکر سے مبینہ ریپ کے واقعے کے بعد ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے متاثرہ خاتون کو سیکیورٹی میں ہسپتال منتقل کیا، جہاں ان کا طبی معائنہ کیا گیا۔
جیکب آباد کے مولاداد تھانے کی حدود میں واقع قصبہ اللہ بخش جکھرانی میں پولیو کے قطرے پلانے کے لئے جانیوالی عورت کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے نے پولیو مہم کو نقصان پہنچایا ہے۔
واقعے کے بعد متاثرہ عورت کو میڈیکل کے لئے جمس ہسپتال لایا گیا اور نمونے لئے گئے جب کہ اطلاع پر ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) ظہور مری اور سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سمیر نور چنا جائے وقوعہ پر پہنچے۔
ایس ایس پی سمیر نور چنا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاتون پولیو ورکر نے ایک گھر میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے تو اس میں موجود لڑکے نے کہا کہ ایک اور گھر ہے وہاں بچوں کو قطرے پلانے کے لئے ہمارے ساتھ چلیں،جس پر عورت کو اغوا کرنے اور زیادتی کی کوشش کی گئی۔
ان کے مطابق پولیو ورکر کا میڈیکل کرایا جا رہے، رپورٹ سے پتہ چلے گا کوشش ہے یا زیادتی کی گئی ہے۔
ڈ ی سی ظہور مری نے بتایا کہ جب ہم جائے وقوعہ پر پہنچے تو خاتون رو رہی تھی، ان کے جسم پر زخم تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ گڑھی خیرو انتہائی حساس علاقہ ہے، خاتون کے مطابق اسے اسلح کے زور پر برہنہ کیا گیا، واقعے میں دو مسلح افراد ملوث ہیں۔