فریئر ہال کراچی سے ڈہرکی کے مصور کے چوری کیے گئے فن پارے سالوں بعد ڈرامے میں نظر آگئے

سوشل میڈیا پر فیریئر ہال کراچی سے پینٹنگز چوری ہونے سے متعلق مہم پر سندھ کے وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے نوٹس لے لیا۔

صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ نے تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ڈی جی کلچر اور ڈی جی اینٹیکیوٹیز پر مشتمل کمیٹی کو معاملے پر تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ نوجوان آرٹسٹ کی پینٹنگز غائب ہونے سے متعلق سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا، معاملے پر کمیٹی تشکیل دی ہے جو جامع رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کی حقیقت سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی اور اگر کسی کی غفلت یا کوتاہی ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ نوجوان آرٹسٹ ہمارا سرمایہ ہے لہٰذا ناانصافی برداشت نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ ڈہرکی کے مصور سیفی سومرو کو اپنے گمشدہ فن پارے برسوں بعد کچھ عرصہ قبل نشر ہونے والے ڈرامے ’’کبھی میں کبھی تم‘‘ میں نظر آئے۔

نجی چینل کے ڈرامے میں نظر آنے والے فن پارے کراچی کے فیریئر ہال میں نمائش کے لیے رکھے گئے تھے لیکن مصور کو بتایا گیا تھا کہ فن پارے چوری ہوگئے ہیں۔

صفی سومرو کے نام سے مشہور مصور صفدر علی نے 2016 میں جامعہ جامشورو کے اپنے تھیسز میں پینٹنگز کی ایک سیریز بنائی تھی، اُس وقت صفدر علی مذکورہ جامعہ کے آرٹ اینڈ ڈیزائن ڈپارٹمنٹ کے فائنل ائیر کے طالبعلم تھے۔

دوسری جانب یہی فن پارے صفدر علی نے 2017 میں کراچی میں ہونے والی نمائش میں کراچی کے فریئر ہال میں جمع کرائے تھے، جسے انہوں نے ’انوسینٹ فیسز‘ یعنی ’معصوم چہروں‘ کا نام دیا تھا، اس نمائش کے ضوابط کے مطابق اگر فن پارے بِک جاتے ہیں تو اس کی رقم مصور کو ادا کی جاتی اور نہ بِکنے کی صورت میں فن پارے مصور کے حوالے سے کردیے جاتے۔

تاہم اس نمائش سے متعلق صفدر علی کو بتایا گیا تھا کہ ان کے فن پارے فروخت نہیں ہوئے ہیں اس پر مصور نے نمائش آرگنائزرز سے فن پارے واپس کرنے کا مطالبہ کیا، جس پر ایک ماہ بعد بذریعہ فون جواب دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ان کی پینٹنگز گُم ہو چکی ہیں۔

صفدر علی نے بتایا کہ ’میرے ساتھ اور بھی کئی آرٹسٹ ہیں جن کے فن پارے گم ہوئے، میں نے یہی سوچ کر کارروائی نہیں کی کہ جب وہ کچھ نہیں کر رہے تو میں اکیلا کیا کروں گا‘۔