مبینہ توہین رسالت کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کی والدہ کا پہلا ویڈیو بیان سامنے آگیا

ضلع میرپورخاص میں مبینہ توہین رسالت کے الزام میں پولیس کی جانب سے قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی والدہ اور بچوں کا پہلا ویڈیو بیان سامنے آگیا۔

تقریبا دو منٹ دورانیے کی ویڈیو میں مقتول ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی والدہ رحمت اپنے بیٹے کے قتل پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوجاتی ہیں۔

سندھی زبان میں جاری کی گئی ویڈیو میں والدہ اور مقتول شاہنواز کنبھر کی جواں سالہ بیٹی نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت جانے کا اعلان بھی کیا۔

مقتول کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے تہجد گزار اور مذہب اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے والے شخص تھے لیکن ان کی نہ صرف زندگی بلکہ موت کے بعد بھی تذلیل کی گئی۔

مقتول کی والدہ رحمت کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کے لاش کو دفنانے نہیں دیا گیا، پانچ گھنٹے تک والد بیٹے کی لاش کو لے کر ادھر سے ادھر دوڑتا رہا لیکن بیٹے کو دفن کرنے نہیں دیا گیا اور پھر بعد میں لاش کو نکال کر جلایا گیا۔

ویڈیو میں مقتول کی بیٹی نے والد کے قتل کا ذمہ دار ڈپٹی انسپٹکر جنرل (ڈی آئی جی) میرپورخاص، سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اور اسٹیشن ہائوس آفیسر (ایس ایچ او) سندھڑی کو قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان بھی کیا۔

ویڈیو میں بیٹے کو بہیمانہ انداز میں قتل کرنے اور پھر اس کی لاش کی تذلیل کیے جانے کی بات کرتے ہوئے مقتول ڈاکٹر کی والدہ آبدیدہ ہوگئیں جب کہ بیٹی اور کم سن بیٹے بھی سسکتے رہے۔
ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو میرپورخاص پولیس نے ایک روز قبل سندھڑی تھانے کی حدود میں مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

پولیس کے مطابق شاہنواز کنبھر پر توہین رسالت کا الزام تھا، مقتول نے بیوہ سمیت چار بچے پسمندگان میں چھوڑے ہیں۔

سندھ حکومت نے شاہنواز کنبھر کے قتل کے میں ملوث تمام پولیس افسران کو معطل کرکے تفتیشی کمیٹی قائم کردی ہے جب کہ سندھ بھر میں ماورائے عدالت قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔