شاہنواز کنبھر ہلاکت کیس: تفتیشی کمیٹی کے جائے وقوعہ کے دورے

میرپورخاص میں مبینہ توہین رسالت کے الزام میں پولیس کے ہاتھوں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی ہلاکت کی تفتیش کے لیے بنائی گئی تفتیشی کمیٹی نے جائے وقوعہ کے دورے کرکے ابتدائی خواہد جمع کرلیے۔

سندھ حکومت کے احکامات کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے شاہنواز کنبھر کی ہلاکت کی تفتیش کے لیے چار رکنی ٹیم بنائی تھی۔

پولیس کے اعلیٰ حکام نے تحقیقاتی ٹیم کو سات دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں مزید اقدامات کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

انکواِئری ٹیم نے ہفتہ کو میرپورخاص اور جائے وقوعہ کادورہ کرکے معلومات حاصل کی اور ابتدائی شواہد اکٹھے کیے۔

انکوائری ٹیم نے ڈی آئی جی نواب شاہ پرویز چانڈیو کی سربراہی میں موقعہ واردات اور میرپورخاص کا دورہ کیا۔

شاہنواز کنبھر کو 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب میرپورخاص ضلع کی تحصیل سندھڑی کے تھانے کی حدود میں میں پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔

ان کے خلاف 17 ستمبر کو توہین مذہب کا ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی تاہم 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب ان کی ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کی خبر سامنے آئی تھی۔

ڈاکٹر شاہنواز کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ مقامی مسجد کے خطیب کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جنھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزم نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی اور اُن کی شان میں گستاخی کی۔

واقعے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور ارکان کے احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے میرپورخاص کے ڈی آئی جی، ایس ایس پی، ایس ایچ او سندھڑی سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے تفتیشی کمیٹی قائم کردی تھی۔