مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کے انکاؤنٹر کے خلاف عمرکوٹ میں مظاہرہ
مبینہ توہین مذہب کے الزام میں پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی موت کے خلاف عمرکوٹ میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
احتجاجی ریلی تین تلوار چوک سے اللہ والا چوک تک نکالی گئی، احتجاجی مظاہرے میں سندھ کے مختلف علاقوں سے سول سوسائٹی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
ریلی کے شرکا کی جانب سے ملوث پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور معاملے کی تحقیقات عدالتی کمیشن سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
شرکا نے ڈاکٹر شاہ نواز کے ورثا کو انصاف دلانے اور سندھ میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے اس واقعے میں ملوث پولیس افسران کی نوکری ختم کرنے اور ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔
18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب کو ڈاکٹر شاہ نواز کی ضلع عمرکوٹ سندھڑی تھانے کی حدود میں مبینہ پولیس مقابلے میں موت کا واقعہ سامنے آیا۔ جس کے بعد ان کی لاش کو مشتعل افراد کی جانب سے تدفین نہ کرنے دینے اور لاش کو مبینہ طور پر آگ لگانے کی خبر پر سندھ حکومت نے 20 ستمبر کو واقعے کی غیر جانبدارنہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔
ڈاکٹر شاہ نواز پر 16 ستمبر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد علاقہ کے رہائشیوں نے احتجاج کیا اور اس دوران پولیس موبائل بھی جلا دی۔ بعد ازاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔