ڈاکٹر شاہنواز کنبھر جعلی پولیس مقابلے میں قتل ہوا، سندھ حکومت کا اعتراف

سندھ حکومت نے پولیس کی ابتدائی تفتیش کے بعد اعتراف کیا ہے کہ میرپور خاص میں ڈاکٹر شاہنواز کنبھر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوا۔

ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو میرپور خاص پولیس نے 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

شاہنواز کنبھر پر توہین مذہب کا الزام تھا اور ان پر عمرکوٹ تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

اس ن کے قتل پر سندھ حکومت کی جانب سے بنائی گئی پولیس کی تفتیشی کمیٹی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ان کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کی ا اعتراف کیا۔

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمرکوٹ پولیس نے 18 گریڈ کے ڈاکٹر شاہنواز کو کراچی سے گرفتار کیا اور انہیں میرپور خاص پولیس کے حوالے کیا۔

رپورٹ کے مطابق میرپور خاص پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا اور مقابلہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جس سے سندھ پولیس کا امیج خراب ہوا، میرپور خاص پولیس کے اہلکاروں نے مقتول کے قتل پر جشن بھی منایا۔

انکوائری رپورٹ میں ڈی آئی جی، ایس ایس پی میرپور خاص اور ایس ایس پی عمرکوٹ پر مقدمے کی سفارش کی گئی جبکہ مطالبہ کیا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی مزید انکوائری سی ٹی ڈی سے کروائی جائے۔

کمیٹی نے فائنڈنگز دیں ہیں کہ مقتول کی خاندان مقدمہ درج کروائے۔ اگر خاندان والوں نے مقدمہ درج نہیں کروایا تو حکومت فریق بنے گی۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شاہ نواز کی لاش پولیس کی موجودگی میں جلائی گئی۔

یہ رپورٹ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دھاریجو اور ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد پرویز چانڈیو، ایس ایس پی شیراز نذیر عباسی پر مشتمل پولیس افسران نے وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی۔

انکوائری رپورٹ ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں رپورٹ پر غور کیا گیا اور وزیر اعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ وزیر داخلہ رپورٹ پر پریس کانفرنس کر کے عوام کو اس سے آگاہ کریں۔

بعد ازاں وزیرداخلہ سندھ ضیاالحسن النجار نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران اعتراف کیا کہ عمر کوٹ توہین مذہب کیس کے ملزم ڈاکٹر شاہ نواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا۔

ضیاالحسن النجار نے کہا کہ ’عمرکوٹ واقعے میں پولیس اہلکاروں پر جعلی مقابلے کا الزام تھا۔ انکوائری میں الزام درست ثابت ہونے پر اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔

ان کے مطابق: ’پولیس نے جعلی مقابلہ کیا، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) اور ماتحت عملہ کسی نہ کسی صورت میں ملوث ہے۔