سندھ حکومت کا نوٹیفیکیشن مسترد، سندھ ہائی کورٹ نے پورے کارونجھر کو ثقافتی ورثہ قرار دیدیا

سندھ ہائیکورٹ نے کارونجھر کے 21 ہزار ایکڑ کو حکومت سندھ کی جانب سے ورثہ قراردینے کا نوٹیفیکشن مستردکرتے ہوئے پورے پہاڑی سلسلے کو ورثہ قرار دے دیا۔

سندھ حکومت نے ایک ہفتہ قبل کارونجھر کے 21 ہزار ایکڑ رقبے کو ثقافتی و تاریخی ورثہ قرار دیا تھا۔

کارونجھر کا پورا پہاڑی سلسلہ 26 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے اور حکومت نے صرف 21 ہزار ایکڑ کو ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔

سندھ کابینا نے کارونجھر رینج کو ثقافتی و قومی ورثہ قرار دینے کی منظوری دے دی

سندھ ہائیکورٹ میں کارونجھرکے پہاڑی سلسلہ کو محفوظ بنانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، یہ درخواست مقامی وکیل شنکرلال نے دائر کی تھی۔

درخواست پرفیصلہ سناتے ہوئے جسٹس عدنان الکریم نے کارونجھر کے 21 ہزار ایکڑکو محفوظ بنانے کا نوٹیفیکشن مسترد کرتے ہوئے پورے پہاڑی سلسلہ کو ورثہ قراردے دیا۔

خیال رہے کہ کارونجھر کا 26 کلومیٹر پر پھیلا ہوا پہاڑی سلسلہ ایک ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ اس پہاڑ میں گرینائٹ، چکنی مٹی اور مختلف رنگوں اور ساخت کے قیمتی پتھروں کے بڑے ذخائر ہیں۔

کارونجھر کیا ہے، یہ اتنا اہم کیوں ہے اور عدالتیں کتنی بار اس کی حفاظت کا حکم دے چکیں

کارونجھر کا علاقہ جغرافیائی طور پر ارد گرد کے صحراؤں سے مختلف ہے اور وسعت میں بہت محدود ہے۔ کارونجھر رینج کی لمبائی 19 کلومیٹر ہے اور اس کی اونچائی 305 میٹر ہے۔

کارونجھر کے پہاڑ معدنی ذخائر سے مالا مال ہیں۔ کارونجھر کنرو کے نام سے مشہور تھا۔ یہاں پہاڑی سلسلے میں تاریخی اہمیت کے کئی مقامات ہیں، جیسے بھوڈیسر تالاو، الکھ واو (چھپا ہوا کنواں)، آنچل چورے، سردارو، گاؤ مکھی شامل ہیں۔