نوکوٹ کا واحد سرکاری ہائر سیکنڈری اسکول زبون حال، اساتذہ کی کمی، سہولیات کی عدم موجودگی، بچوں کا مستقبل تباہ

صحرائے تھر پارکر کے نوکوٹ شہر کا واحد سرکاری تعلیمی ادارہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، اسکول کی عمارت زبوں حالی کا شکار ہوچکی، جس سے کسی وقت بھی حادثہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے لیکن محکمہ تعلیم سندھ نے تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا۔

اسکول میں 11ماہر مضمون کی جگہ صرف دو تعینات ہونے کا انکشاف بھی ہوا ہے جب کہ اسکول میں دیگر بنیادی سہولیات کا بھی فقدان نظر آتا ہے

روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق لگ بھگ 30 ہزار نفوس کی آبادی پر مشتمل نوکوٹ شہر اور اس سے ملحقہ درجنوں دیہاتوں سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیےآنے والے طلبا و طالبات کے لیے نوکوٹ شہر میں قائم گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کی حالت نے محکمہ تعلیم سندھ کے تعلیم کے فروغ کی قلعی کھول دی۔

تاریخی اہمیت کے حامل گورنمنٹ ہائی اسکول نوکوٹ جسے کسی زمانے میں ہاسٹل کا درجہ بھی حاصل تھا تھرپارکر کے دور دراز کے علاقوں سے طلباء تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔

اسے 2005میں ہائر سیکنڈری کا درجہ دیا گیا جس کے لیے 2006میں عمارت بنائی گئی جس میں دس کلاس روم، ایک پرنسپل آفس، ایک کلرک آفس، ایک اسٹاف روم ، دو تجربہ گاہیں اور ایک ہال شامل ہیں جبکہ اسکول میں پہلے سے قائم سیکنڈری اسکول کی عمارت رفتہ رفتہ عدم توجہی اور محکمہ تعلیم سندھ کی چشم پوشی کے باعث خستہ حالی کا شکار ہوچکی ہے۔

سیکنڈری اسکول کے طلباء کو مجبوراً ہائر سیکنڈری اسکول کی عمارت میں منتقل کرکے تعلیم دی جارہی ہے جبکہ روزِ اول سے اب تک ہائر سیکنڈری اسکول میں ماہرِ مضمون کیلئے 11دستیاب نشستوں پر دو سے زائد تعینات نہیں کئے گئے۔

قابل افسوس عمل یہ کہ 1800کے قریب طلباء و طالبات ایک چھوٹی سی عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔