سندھ 57 فیصد پیداوار کے ساتھ پاکستان کا سب سے زیادہ کھجور پیدا کرنے والا صوبہ، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کھجور کی پیدار کے لحاظ سے سندھ 57 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے۔

صوبائی دارالحکومت کراچی کے ایکسپو سینٹر میں عالمی کھجور فیسٹیول کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کھجور کی پیداوار میں سندھ کے نمایاں کردار پر فخر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کل پیداوار کا 57 فیصد سندھ پیدا کرتا ہے۔ ساڑھے 33 فیصد کے ساتھ بلوچستان دوسرے نمبر پر جبکہ ڈھائی فیصد پیداوار کے ساتھ خیبرپختونخواہ تیسرے نمبر پر ہے۔ سندھ میں خیرپور کھجور کی مختلف اقسام کا مرکز ہے جہاں اصیل سمیت 300 سے زیادہ اقسام کی کھجور کاشت کی جاتی ہے۔ اصیل کا قومی پیداوار میں حصہ 70 فیصد ہے۔ بلوچستان میں بیکم جنگی اور مضاواتی جبکہ خیبرپختونخوا میں ڈھکی مشہور اقسام ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ خلیجی ممالک کی طرز پر وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے زرعی تحقیقاتی کونسل کے ذریعے صحرائے تھر میں بھی کھجوروں کی کاشت کا آغاز کیا ہے۔ کئی تجربات کے بعد کھجور کی 38 اقسام کی نشاندہی کی گئی جن میں 8 کی بڑے پیمانے پر کاشت کی سفارش کی گئی ہے۔ کھجور کی یہ 8 اقسام پنجاب کے صحرائے چولستان جیسے خشک علاقوں میں پیداواری صلاحیت کی حامل ہیں تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کھجور کی زیادہ تر اقسام روایتی اور مقامی ہیں جو براہ راست برآمد کرنے کے لائق نہیں ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہماری کھجور کی اقسام بارش برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں جو عموماً اسی موسم میں ہوتی ہیں نتیجتاً بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کےلیے ہمیں خلیجی ممالک سے بارش برداشت کرنے والی اقسام درآمد کرنی ہوں گی یا جدید تحقیق کے ذریعے نئی اقسام بنانی ہوں گی۔ کھجور کی اعلیٰ اقسام حاصل کرنے کےلیے ٹشو کلچر ٹیکنالوجی بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں دو لاکھ باون ہزار ایکڑ پر کھجور کے باغات ہیں ۔ 2022 میں 7 لاکھ 30 ہزار ٹن پیداوار کے ساتھ پاکستان عالمی کھجور مارکیٹ کا ایک اہم شراکت دار بن گیا۔

پاکستان کھجور کا پانچواں پیداواری اور تیسرا بڑا برآمد کنندہ ملک ہے لیکن عالمی سطح پر پاکستانی کھجور کی قیمت نہیں ملتی جس کےلیے بارش برداشت کرنے اور زیادہ پیداوار دینے والی اقسام لگانی ہوں گی، جدید ٹیکنالوجی کو بھی اپنانا ہوگا۔