ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو جعلی مقابلے میں قتل کے الزام میں تین پولیس اہلکار گرفتار
گزشتہ ماہ میرپورخاص میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو جعلی پولیس مقابلے میں ملوث تین اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔
ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کے اہل خانہ کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد تینوں پولیس اہلکاروں کو پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس مقابلے میں ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کے قتل پر سندھ بھر میں ہنگامہ آرائی کے بعد ایس آئی ہدایت اللہ ناریجو اور کانسٹیبل نادر اور قادر روپوش ہو گئے تھے۔
میرپورخاص پولیس افسران کی ایک ٹیم پولیس اہلکاروں کو تحویل میں لینے اور واپس میرپورخاص لانے کے لیے پنجاب روانہ ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے اپنے موبائل فون بند رکھے ہوئے تھے تاکہ انہیں ٹریس نہ کیا جاسکے، تاہم پنجاب پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل کی۔
دریں اثنا، میرپورخاص کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پیر آغا عمر جان سرہندی کی 5 روزہ عبوری ضمانت منظور کر لی، جسے ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کی لاش کو جلانے کے الزام پر ایف آئی آر میں بھی نامزد ہیں۔
انیس ستمبر کو ڈاکٹر شاہ نواز کے خلاف عمرکوٹ پولیس نے مبینہ طور پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے بعد فیس بک پر مبینہ ’گستاخانہ مواد‘ پوسٹ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز کراچی فرار ہو گئے تھے لیکن پولیس نے کراچی سے انہیں گرفتار کر کے میرپورخاص منتقل کیا، جہاں انہیں سندھڑی پولیس نے ایک ’انکاؤنٹر‘(پولیس مقابلے) میں ہلاک کیا تھا، نام نہاد پولیس مقابلے میں شامل پولیس ٹیم رپورش ہو گئی تھی۔