کیٹی بندر سے ابراہیم حیدری تک سمندر میں مسلح افراد کا قبضہ، مچھلی کی نسل کشی جاری

ضلع ٹھٹھہ سے لے کر کراچی ڈویژن کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری تک سمندری حدود میں مسلح افراد کے قبضے کا انکشاف ہوا ہے، جو نہ صرف تمام سمندری مچھلی اور مخلوق کی نسل کشی میں مصروف ہیں بلکہ انہوں نے مقامی ماہی گیروں کو بھی بے روزگار کردیا ہے۔

مقامی ماہی گیروں کے مطابق کیٹی بندر کے ساحلی علاقوں میں 50کلو میٹر سے زائد حدود میں مقامی ماہی گیر اپنی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے مچھلی کا شکار کرتے تھے مگر گذشتہ طویل عرصے سے ضلع ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے کیٹی بندر تا ابراہیم حیدری تک سمندری حدود میں مسلح افراد نے قبضہ کر کے غیرقانونی ممنوع جال بولارچ اور دیگر ممنوع جال بچھا رکھے ہیں۔

ماہی گیروں نے بتایا کہ مسلح افراد ممنوعہ جالوں کے ذریعے مچھلی کا شکار کر رہے ہیں جس میں مچھلی کا بچہ بھی محفوظ نہیں رہتا بڑی مچھلی فشریز میں فروخت کر دی جاتی ہے اور چھوٹی مچھلی فیڈ بنانے والے کارخانوں کو فروخت کر دی جاتی ہے اور اسطرح ایک جانب مچھلی کی نسل کشی کر رہے ہیں تو دوسری جانب مقامی ماہی گیروں کو ان حدود میں نہیں آنے دیتے جس سے مقامی ماہی گیر سخت معاشی مسائل سے دوچار ہوچکے ہیں۔

مقامی ماہی گیروں علی حسن ملاح نذیر ملاح روشن ملاح ابراہیم ملاح اور دیگر نے بتایا کہ سمندری حدود میں مسلح افراد کے قبضے کے بعد مقامی ماہی گیر بےروزگار ہو چکے ہیں اور محکمہ فشریز حکام بھی یہ قبضہ ختم کرانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

مقامی ماہی گیروں نے وزیراعلی سندھ چیف سیکریٹری سندھ گورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیرقانونی قبضے کا نوٹس لیں اور رینجرز اور فوج کی مدد سے اس قبضے کو ختم کرائیں تاکہ مقامی ماہی گیر اپنا روزگار کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔