نظریاتی سیاست دان علی احمد جوکھیو کی درخت سے لٹکی لاش برآمد

ضلع بدین سے نظریاتی سیاست دان اور سینیئر سیاسی کارکن علی احمد جوکھیو کی درخت سے لٹکی لاش ملنے کے بعد چہ مگوئیاں ہیں کہ انہوں نے مایوس ہوکر مبینہ طور پر خودکشی کرلی۔

علی احمد جوکھیو کی لاش بدین کے نظریاتی سیاست دان شہید فاضل راہو کی مزار کے قریب موجود درخت سے لٹکی ہوئی اور ان کی لاش کے ساتھ متعدد خطوط بھی ملے جو کہ لفافوں میں بند تھے اور ان لفافوں پر ان افراد کے نام موجود تھے، جن کے نام وہ خط لکھے گئے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق علی احمد جوکھیو نے نظام، سماج اور سیاست سے مایوس ہوکر خودکشی کی، تاہم پولیس ان کی لاش ملنے کے بعد مختلف پہلوئوں سے تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔

علی احمد جوکھیو کا شمار ان چند نظریاتی سیاسی کارکنان میں ہوتا تھا، جنہوں نے مرتے دم تک اپنے نظریات کی حفاظت کی، ان کے تعلقات فاضل راہو، رسول بخش پلیجو سمیت دیگر مایہ ناز نظریاتی سیاست دانوں سے رہے۔

علی احمد جوکھیو شہید فاضل راہو کے بیٹے سابق صوبائی وزیر اسماعیل راہو کے انتہائی قریبی دوست تھے اور بتایا جاتا ہے کہ ان کی جانب سے لکھے گئے زیادہ تر خطوط کے لفافوں کو کھولنے کا اختیار بھی اسماعیل راہو کو ہی دیا گیا۔

علی احمد جوکھیو نے ایک خط اپنے بیٹے کے نام بھی لکھا جب کہ انہوں نے دیگر نظریاتی سیاسی کارکنان کے لیے بھی خطوط لکھے۔

ان کی درخت سے لٹکی لاش ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے اظہار افسوس کرتے ہوئے سماج اور سیاست کو ان کی موت کا ذمہ دار قرار دیا۔

علی احمد جوکھیو کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور بعد ازاں ان کی تدفین ان کے آبائی گائوں قابل خان جوکھیو کے قبرستان میں کردی گئی۔