ماحولیات کو بہتر بنانے میں خواتین کس طرح کردار ادا کر رہی ہیں؟

IMG-20241023-WA0007

صوبہ سندھ کی طرح صوبہ بلوچستان میں بھی سحر میں ڈبونے والے کئی مقامات موجود ہیں اور ایسے مقامات میں سونمیانی بھی ایک ہے، اس سیاحتی علاقے کی آبادی تقریباً 15,000 افراد پر مشتمل ہے، جن میں زیادہ تر مقامی بلوچ لوگ شامل ہیں۔

سونمیانی کا سمندر بہت بڑا اور گہراہے ، اس کی گہرائی تقریباً 1000 میٹر تک پہنچتی ہے۔ یہاں کی سمندری حیات بہت متنوع ہے اور اس سمندر میں مختلف اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں، جیسے کہ ٹونا، مکرل، اور کیکڑا سمیت دیگر اقسام بھی پائی جاتے ہیں جبکہ یہاں ڈولفن بھی موجود ہے ۔

ماحولیات کو بہتر بنانے میں خواتین کا بھی اہم کردارہے اور سونمیانی میں بھی خواتین کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ہم نے وہاں ایک مقامی خاتون نورجہاں سے بات کی اور جاننے کی کوشش کی کہ وہاں کی خواتین ماحولیات کی بہتری کے لیے کیا کر رہی ہیں؟ ان کی باتیں سن کر ہمیں بہت حیرت ہوئی کہ ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے ایسے علاقوں کی خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں ۔

نورجہاں نے بتایا کہ میں اسکول ٹیچر رہ چکی ہوں، آئی یوسی این کیساتھ 2007 سے کام کررہی ہوں ۔اب تک میں نے 25 خواتین کو جو ڈام، ۔گوارد، پسنی اور اورماڑو سمیت دیگرعلاقوں تعلق رکھتی ہیں، انہیں ٹریننگ بھی دیی ہے ۔نورجہاں نے کہا کہ ہم نے آئی یوسی این کے ساتھ مل کر 2000 ایکٹرپر منیگروز لگائے جس سے یہ فائدہ ہواکہ ہمیں پورا سال جھینگے اورپمیلنٹ جیسی مچھلی ملتی ہے جویہاں سے ختم ہوچکی تھی ۔

نورجہاں اتنہائی خوشی کے ساتھ یہ بتارہی تھیں کہ ہم چھ ماہ اتنے جھینگے اورمچھلی پکڑ کرفروخت کیے ہیں کہ باقی چھ ماہ ہم آرام سے بسر کرتے ہیں کیونکہ گرمیوں سمندر بہت تیز ہوتاہے کہ ہم مچھیرے مچھلی پکڑ نہیں سکتے ۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم روزانہ کشتیوں کے ذریعے آتے ہیں اورکام کرتے ہیں ۔نورجہاں نے کہاکہ ورلڈاکنامک فارم میں ایک ویڈیو ایشیا کے ساحلی علاقوں کے حوالے سے پیش کی گئی تھی جس میں نورجہاں کاانٹرویوبھی شامل تھا۔

پاکستان میں مینگروز کی کئی اقسام ہیں، جن میں سب سے اہم "آسٹریلین مینگروز”، "ریڈ مینگروز” اور "بلیک مینگروز” شامل ہیں لیکن رائزوفر مینگروز کی پاکستان میں افزائش اچھی ہوتی ہ، اس کاموسم اپریل سے جون میں ہوتاہے اور دسمبر کے ماہ میں اس کے پھول نکلناشروع ہوجاتے ہیں جبکہ مارچ تک اس کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔

یہ درخت ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور سمندری طوفانوں سے ساحلوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کی جڑیں مٹی کو مضبوطی فراہم کرتی ہیں اور یہ پانی کی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔پاکستان میں مینگروز کے جنگلات کی تعداد تقریباً 1.2 ملین ہیکٹر ہے، جو کہ ہمارے سمندری ماحول کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ جنگلات نہ صرف مقامی ایکو سسٹم کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ بہت سی مچھلیوں اور دیگر سمندری حیات کے لیے پناہ گاہ بھی فراہم کرتے ہیں۔

آئی یو سی این کے ریسورس منیجمیٹ کوآرڈینئر ڈاکٹر بابرحسین نے بتایاکہ 2021 سے 2023 تک اس پربہت کام کیا گیا جس کی وجہ سے 85 فی صدمینگروز کامیابی سے افزائش کررہے ہیں ۔

انہوں کہاکہ ہم نے خواتین مینگروز لگنے کی ٹرینٹگ دی کہ کس طرح لگایا جائے ۔اس طرح ہم نے سونمیانی میں اس بات کے پیش نظر خواتین کو30ہزارمینگرووکے پودے میانی ہوورمیں لگائے اورچارنرسوں میں ایک نرسری صرف خواتین کی مدد سے بنائی گئی ہے ۔

سونمیانی کے سمندر کے اوپر بے شمار سائبیریائی پرندوں کودیکھات تو آئی یو سی این کے منیجر سندھ پروگرام نوید سومرو نے بتایا کہ یہ سردیوں میں پاکستان آتے ہیں۔ ان میں "سائبیریائی کریک”، "ڈک” اور "سائبیریائی بگلہ” شامل ہیں۔ یہ پرندے عموماً نومبر سے مارچ تک پاکستان میں رہتے ہیں، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں۔ یہ پرندے ہمارے مقامی پرندوں کے ساتھ مل کر ایک خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔

یہاں کے لوگ سمندر سے حاصل کردہ مچھلیوں کو مختلف طریقوں سے پکڑتے ہیں۔ وہ کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں اور جدید تکنیکوں کے ساتھ ماہی گیری کرتے ہیں۔ سونمیانی کی خوبصورتی صرف اس کے ساحل تک محدود نہیں بلکہ یہاں کی ثقافت اور روایات بھی بہت دلچسپ ہیں۔