سندھ حکومت سے خواتین کی وراثتی ملکیت کے حوالے سے قانون سازی اور اگاہی مہم چلانے کا مطالبہ

سندھ کے انسانی حقوق کے رہنماؤں، قانون دانوں اور خواتین کارکنان نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں وراثتی ملکیت میں خواتین کے حقوق اور حصوں سے متعلق نہ صرف قانون سازی کی جائے بلکہ اس ضمن میں آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔

دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی میں وومین ڈیویلپمینٹ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام وومین کنوینشن کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں صوبائی وزیر حقوق نسواں سمیت دیگر اعلی شخصیات نے شرکت کی۔

وومین ڈیویلپمینٹ فاؤنڈیشن کی کنونشن کا اہتمام رونق اسلام گرلز کالج لیاری میں کیا گیا۔

کنونشن کے دوران خواتین کے سماجی، معاشی، معاشرتی اور سیاسی شمولیت کے مسائل کو اُجاگر کرنے اور اُن کے حل کے لیے حکومتی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہینہ شیر علی صوبائی وزیر برائے امور خواتین نے کہا کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے حوالے سے بنائے گئے قوانین کے نفاذ کے حوالے سے معاشرے میں آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے-

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو تشدد اور جائیداد میں حصہ دینے سے انکار معاشرے میں خواتین کی ذہنی صحت کی پستی کا سبب اور ترقی کے عمل میں ایک بہت اہم رکاوٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھریلو تشدد اور ہراسگی کے واقعات کی روک تھام میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس فورس اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ان اداروں میں خواتین کی کم تعداد ہونے کی وجہ سے خواتین کو مختلف حقوق بشمول وراثتی حقوق کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،جو ان کی معاشی اور سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے طالبات و شرکا کو بتایا کہ ان کے محکمے میں قائم ہیلپ لائین کے ذریعے خواتین کے قانونی مسائل کی مفت چارہ جوئی کی جاتی ہے –

وومن ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن پاکستان کی چیئر پرسن صبیحہ شاہ نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم 2017 سے ضلع کیماڑی میں خواتین، ، افراد باہم معذوری اور خواجہ سرا کے مفادات اور ترجیحات کی نمائندگی کرتی آرہی ہے-

فورم کے انعقاد کا مقصد سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے اراکین کی توجہ زندگی کے ان اہم نکات کی طرف مبذول کروائی جاسکے تاکہ معاشرے میں حق ملکیت خواتین کے بارے میں آگہی فراہم کی جائے اور زیادہ سے زیادہ خواتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے تاکہ سرکاری و غیر سرکاری ادارے خواتین کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے میں معاون ثابت ہوسکیں –

انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں صنفی تشدد اور ناانصافی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں آگہی فراہم کرنے کے لیے تمام طبقات کے ساتھ مل کر جدوجہد کی جائے-

ایڈوکیٹ زینب لاشاری نے خواتین کے حق ملکیت پر شرکا کو آگہی دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں یہ بہت ضروری ہے کہ خواتین کو وراثت میں ملنے والی زمین کا کنٹرول اور حق ملکیت برقرار رہے اس کے لیے جائیداد کے قوانین خاص طور پر وراثتی جائیداد کی منتقلی کے خلاف مزیدقانون سازی کی ضرورت ہے –

محمود ہاشم اور دیگر قانون دانوں نے خواتین کے حق ملکیت پر سیر حاصل بحث کی اور ان کی حق تلفی پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی و ملکی آئین کے تحت خواتین کو اپنے حقوق تک رسائی کے لیے جدوجہد کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور ریاست کا یہ فرض بنتا ہے کہ خواتین کو ملکی آئین کے تحت حاصل حقوق کی ادائگی کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ خواتین کے لیے حق ملکیت جائیداد کے حصول میں آسانی فراہم ہوسکے-

کالج پرنسپل نے تمام مہمانان گرامی و آرگنائیزرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرام طالبات کو سیکھنے اور آگہی کے حصول کا مؤثر ذریعہ ہیں اور کہا کہ اس طرح کے سیشنز مستقل ہونے چاہیے جس کے لیے انہوں نے وومین ڈیولپمینٹ فاؤنڈیشن کو مستقبل میں بھی اپنے تعاون کا یقین دلایا-