سندھو دریا سے مزید کینال نکالنا سندھ کو اجتماعی قبر بنانے کے مترادف ہے، قادر مگسی
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی مجوزہ تعمیر کے منصوبے کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) نے حیدرآباد ہائی وے پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے سندھو دریا پر مزید کینالوں کی تعمیر کو مسترد کردیا۔
ایس ٹی پی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کی قیادت میں یہ احتجاج ہٹڑی بائی پاس پر کیا گیا جو کراچی سے نیشنل ہائی وے تک ایم 9 موٹروے کو جوڑتا ہے۔
کراچی سے مال برداری کا ٹرانسپورٹ نیشنل ہائی وے کے ذریعے پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبوں تک پہنچتا ہے۔
احتجاج کی وجہ سے ہائی وے بلاک چھ گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہا، جس کی وجہ سے بائی پاس روڈ کے دونوں اطراف پر بھاری ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
ڈاکٹر مگسی نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دریائے سندھ صوبے کے لوگوں کی جان ہے۔ اس کے بہاؤ کو روکنا 6 کروڑ لوگوں کا قتل عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈس ریور پر مزید کینال بنانے سے "سندھ ایک اجتماعی قبرستان بن جائے گا۔”
ارسا ایکٹ میں تبدیلیاں اور چولستان نہر، سندھ میں خشک سالی کا سبب کیسے بنے گی؟
انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک سندھی زندہ ہیں، وہ کسی بھی اتھارٹی کو سندھ سے اس کا حقِ آب واپس لینے کے لیے انڈس پر نئے کنال بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ڈاکٹر مگسی نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بڑے بھائی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف سے پوچھیں کہ مئی 1998 کے جوہری تجربات کے بعد جب انہوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا تھا تو سندھ کے لوگوں کا ردِ عمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف تب کے وزیراعظم کو اپنا اعلان واپس لینے پر مجبور کیا گیا تھا۔
ایس ٹی پی کے چیئرمین نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر سندھ کے مفادات کا سودا کرنے کا الزام بھی لگایا۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی اقتدار میں رہنے کے لیے سب کچھ کر رہی ہے۔
انہوں نے بار بار کہا کہ پنجاب اور وفاقی حکومت نے پانی کی تقسیم کے معاہدوں کی ہمیشہ سندھ کے ساتھ خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1991 کے واٹر ایکورڈ کے تحت، انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو کوٹڑی بیراج کے ڈاون سٹریم میں بحیرہ عرب کی طرف ہر ماہ 10 ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑنا ہے لیکن اس معاہدے کی دہائیوں سے خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر مگسی نے خبردار کیا کہ ان کی احتجاجی تحریک جاری رہے گی جب تک کہ حکومت انڈس پر نئے کنال بنانے کے اپنے فیصلے سے واپس نہیں لیتی۔
انہوں نے بتایا کہ مزید احتجاجی مظاہرے 20 نومبر اور 24 نومبر کو بالترتیب نوابشاہ اور کراچی میں ہائی وے پر کیے جائیں گے۔