تاریخ ساز قدم: سندھ میں پہلی بار ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی تیار
سندھ حکومت نے ملک میں ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر افراد کے لیے تعلیمی میدان میں انقلابی تبدیلی کا آغاز کرتے ہوئے صوبے کی پہلی ٹرانس ایجوکیشن پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرلیا۔
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں سندھ کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کا مسودہ منظور کر لیا گیا۔
اس تاریخی فیصلے کے تحت سندھ کے تمام تعلیمی اداروں میں ٹرانس جینڈر طلبہ و طالبات کے لیے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
پالیسی میں اسکولوں اور کالجز کے داخلہ فارم میں ٹرانس جینڈر کے لیے علیحدہ خانے شامل کرنے، اساتذہ کی تربیت، اور ٹرانس جینڈر طلبہ کے لیے ہراسانی سے پاک ماحول فراہم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ "یہ پالیسی صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں انصاف اور مساوات کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فرد کو تعلیم حاصل کرنے کا برابر حق حاصل ہو، چاہے وہ کسی بھی صنف سے تعلق رکھتا ہو۔
مذکورہ پالیسی کو قانونی حیثیت دینے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
اجلاس کو یہ آگاہی بھی دی گئی کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 20331 ہے جبکہ سندھ میں 2023 کی مردم شماری کے تحت 4222 افراد ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پالیسی ڈرافٹ بنانے کے لیے ٹرانس جینڈر افراد کے لیے کام کرنے والے نمائندوں کی ہر ممکن مدد لی گئی۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز رپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ سے پالیسی کو قانونی شکل ملنے کے بعد ٹی وی، ریڈیو، سوشل میڈیا اور اخبارات میں ٹرانس جینڈر بچوں کی تعلیم کی اہمیت پر مہمات بھی چلائی جائیں گی۔