ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریائے سندھ پر مزید کینال نا منظور، جان دے دیں گے، پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ نہ صرف ان کی پارٹی بلکہ سندھ حکومت بھی ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریائے سندھ پر مزید کینال بنانے کو مسترد کرتی ہے، سندھ کے لوگ جان دے دیں گے لیکن دریا پر مزید کینال نہیں بننے دیں گے۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں صدر پی پی پی سندھ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم ایک حساس معاملہ ہے اور اس موضوع پر بہت مرتبہ مباحثے بھی ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا کینال منصوبہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، پانی پر سندھ اپنی جان دے گا مگر اس منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہونے دے گا کیونکہ اس منصوبے پر عمل درآمد سے سندھ خط غربت میں اور نیچے چلا جائے گا، سندھ میں بے روزگار اور پسماندگی بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی سندھ دشمن منصوبے پر خاموش نہیں رہیں گے، ہم وفاقی حکومت میں شامل نہیں، وقت آئےگا تو پیپلزپارٹی عوام کےساتھ کھڑی ہوگی اور حتمی فیصلہ کریں گے۔

نثارکھوڑو نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان میں پانی کے مسئلے پرکوئی بھونچال آئے، اس معاملے پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی دونوں ایک صفحے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ارسا ایکٹ کی ایک خطرناک شق کے ذریعے کہاگیا ہے کہ ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی سے اسٹوریج بناسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ارسا کا قیام پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے عمل میں آیا تھا، وہ اپنے دائرہ کار سے باہر کام کس طرح کرسکتا ہے، 1991کے آبی معاہدے کے تحت117ملین ایکڑ فٹ پانی کی تقسیم کی گئی تھی۔

نثارکھوڑو نے کہا کہ ہم نے کوٹری بیراج سے نیچے دس ملین ایکڑ فٹ پانی کا مطالبہ کیاتھا۔

ارسا ایکٹ میں تبدیلیاں اور چولستان نہر، سندھ میں خشک سالی کا سبب کیسے بنے گی؟

صدر پیپلز پارٹی سندھ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے بارے میں کہا کہ وہ جس وقت جنرل جیلانی کے ایڈوائزر تھے، چشمہ جہلم لنک فلڈ کینال کو کھول دیا گیا اور جب نوازشریف وزیراعظم بنے توانہوں نے کالاباغ ڈیم بنانے کااعلان کیا جس پر سندھ نے شدید ردعمل دیا تھا اوراینٹی کالاباغ ڈیم کمیٹی میں مختلف جماعتوں نے مل کر جدوجہد کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے آکر گریٹرتھل کینال اور کالاباغ ڈیم کی بات کی لیکن صوبے کالا باغ ڈیم پر راضی نہیں ہوئے، صوبائی اسمبلیوں نے اس منصوبے کے خلاف قراردادیں منظور کیں جس پر اس منصوبے کو ردکیا گیا۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت میں گرین پاکستان کارپوریٹ فارمنگ کا اعلان ہوا لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھا کہ جب پانی موجود نہیں تو یہ منصوبہ کیسے مکمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب پانی نہیں ہوگا تو کاشت نہیں ہوگی پی پی سندھ کے صدر کا کہنا تھا کہ جب ارسا ایکٹ میں ترمیم اسمبلی میں پیش نہیں ہوئی اسے کس طرح عمل درآمد ہوسکتا ہے۔

صدر پی پی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ نے نئی کینالز پر اعتراض اس لیے کیا ہے کہ جب دریا میں پانی نہیں تو کینال کیسے بنیں گی، اگر کینالز بنائی جاتی ہیں تو پھر دریائے سندھ کے پانی کی کٹوتی ہوگی۔