سندھ حکومت سے صحافیوں کے تحفظ سے متعلق قوانین میں ترامیم کرنے اور کمیشن کو بااختیار بنانے کا مطالبہ

پاکستان جرنلسٹس سیفٹی کوالیشن (پی جے ایس سی) سندھ چیپٹر اور سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹیشنرز (سی پی جے ایم پی) نے وزیر اعلیٰ سندھ سے صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین اور کمیشن کو زیادہ خود مختار اور طاقتور بنانے کے لیے فوری ترامیم کا مطالبہ کردیا۔

دونوں پلیٹ فارمز کے ارکان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی حکومت سے کمیشن کو بہتر بنانے کے لیے "فعال سپورٹ” کی بھی درخواست کی ہے تاکہ کمیشن کو درپیش لاجسٹک اور دیگر مسائل پر قابو پایا جا سکے۔

صوبے میں سندھ کمیشن فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹیشنرز کا قیام دسمبر 2022 میں عمل میں آیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے فعال معاشی سپورٹ نہ ملنے کے باعث کمیشن مسائل کا شکار ہے۔

پی جے ایس سی – سندھ چیپٹر سی پی جے ایم پی کے ارکان جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا کہ "موجودہ قانونی فریم ورک کمیشن کو فعال طور پر کام جاری رکھنے کے لیے ناکافی ہے، جب تک موجودہ قانون میں ترامیم نہیں کی جاتیں تب تک کمیشن کمزور نظر آئے۔

پی جے ایس سی – سندھ کے چیئرمین عامر لطیف اور فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کی مشترکہ سربراہی میں اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، CPJMP کے اراکین جبار خٹک اور ڈاکٹر توصیف احمد کے علاوہ IFJ کے پاکستان کے کوآرڈینیٹر غلام مصطفیٰ سولنگی بھی موجود تھے۔

اجلاس میں کمیشن کے امور کا جائزہ لیا گیا، جس میں ارکان نے متفقہ طور پر رائے دی کہ سندھ حکومت کمیشن کو مکمل طور پر فعال بنانے میں دلچسپی نہیں لے رہی۔

اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ دسمبر 2022 میں کمیشن بنانے کے بعد بعد کمیشن کو صحافیوں کے خلاف جرائم کے لیے استثنیٰ سے نمٹنے کے لیے سیکریٹریٹ کی سطح پر مدد فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی صوبائی حکومت نے کمیشن کے لیے سالانہ صوبائی بجٹ میں کوئی بجٹ مختص کیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مظہر عباس نے بتایا کہ "حکومت کمیشن میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی "

اقبال خٹک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سندھ کمیشن میڈیا اور اس کے پریکٹیشنرز کے خلاف جرائم سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق کے باوجود فعال کردار ادا نہیں کر رہا۔

انہوں نے اجلاس میں بات کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کمیشن کے فعال کردار نہ کرنے پر مسئلہ کہاں آ رہا ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں ان رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے جن کا کمیشن کو سامنا ہے اور اس میں سندھ حکومت کا کردار اہم ہے۔

جبار خٹک نے فریڈم نیٹ ورک سے درخواست کی کہ وہ ترامیم کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کرے، اس سے پہلے کہ وہ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں سے ترامیم کو متفقہ طور پر منظور کرانے کے لیے بلائیں۔

اجلاس میں کمیشن کو موثر اور بااختیار بنانے کے لیے تین اہداف مقرر کیے گئے، جن میں "موجودہ قانون میں ترمیم، کمیشن اور اس کے ارکان کے لیے فوری لاجسٹک سپورٹ اور صحافی کے خلاف کسی بھی حملے کی تحقیقات کے لیے چیئرپرسن کے انتخاب کے معیار اور کمیشن کے فیکٹ فائنڈنگ مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے‘‘شامل ہیں۔

خیال رہے کہ سندھ بھر میں جنوری 2024 سے 10 دسمبر 2024 تک صحافیوں کو مختلف دھمکیوں کے کم از کم 21 کیسز رپورٹ کیے گئے،اسی عرصے کے دوران دو صحافیوں کو قتل بھی کیا گیا۔

سال 2024 میں صوبہ سندھ صحافیوں کے لیے سب سے خطرناک صوبہ بن کر ابھرا، فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور پنجاب پاکستان میں صحافت کے لیے "دوسرے اور تیسرے خطرناک علاقے” رہے۔