سندھ بھر میں 800 خستہ حال خطرناک عمارتوں میں ہزاروں افراد کے رہائش پذیر ہونے کا انکشاف

سندھ بھر میں 800 کے قریب مخدوش عمارتیں موجود ہونے اور ان میں ہزاروں افراد کے رہائش پذیر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سب سے زیادہ 570 خطرناک اور مخدوش عمارتیں صوبائی دارالحکومت کراچی میں موجود ہونے اور ان میں ہزاروں افراد کے رہائش پذیر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور لاڑکانہ میں بھی مجموعی طور 200 سے زائد مخدوش عمارتوں میں ہزاروں افراد کے رہائش پذیر ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

یہ انکشافات سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں سامنے ائے۔

دوسری جانب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مذکورہ خطرناک اور مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے اور گرانے سے معذرت کرلی۔

صوبائی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثاور کھوڑو کے زیرصدارت ہوا جس میں کمیٹی کے رکن سید فرخ شاہ، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی عبدالرشید سولنگی سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں اجلاس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سال 2017 سے سال 2020 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔

ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں 570 عمارتیں خطرناک اور مخدوش ہیں۔

ان کے مطابق حیدرآباد میں 81، میرپورخاص میں 67 ، سکھر میں 60 اور لاڑکانہ میں 4 عمارتیں خطرناک اور مخدوش قرار دی جا چکی ہیں، ان عمارتوں میں ہزاروں لوگ رہائش پذیر ہیں جو اپنے گھر اور جائیداد خالی کرنے کو تیار نہیں۔

ڈی جی ایس بی سی اے کے مطابق لوگ گھر خالی کرنے کی صورت میں متبادل گھر فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ایس بی سی اے کے پاس متبادل گھر یا پلاٹ نہیں ہیں جوان لوگوں کو دے سکیں، اس لیے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کو گرا نہیں سکتے، کیونکہ لوگوں کو متبادل رہائش فراہم کرنا بڑا ایشو ہے۔

ڈی جی ایس بی سی اے کا مزید کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں خطرناک عمارتوں کو گرانے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ناکام رہی ہے، جبکہ ان عمارتوں میں لوگوں کی موجودگی کسی بھی وقت ہزاروں انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بن سکتی ہے۔

چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ حکومت سندھ کو عوام کی زندگی کا تحفظ چاہیے کیوں کے مزید وقت گزرنے سے خطرناک عمارتیں مزید مخدوش ہوجائیں گی، اگر خطرناک قرار دی گئی عمارتیں گر گئی تو انسانی جانیں ضایع ہونے کا خدشہ ہے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ حکومت سندھ خطرناک اور مخدوش عمارتوں میں رہائش پذیر انسانی جانیں ضایع ہونے بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خطرناک عمارتوں میں رہائش پذیر ہزاروں انسانی جانیں ضایع ہونے سے بچانے کے لیے چیف سیکریٹری اور حکومت سندھ کو ہنگامی بنیادوں پر اقدمات کرنے کی ہدایت کردی۔