خالد محمود سومرو کے تمام قاتلوں کو قید و جرمانے کی سزا
سکھر کی انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مقتول رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کا فیصلہ 11 سال بعد سناتے ہوئے تمام ملزمان کو عمر قید و جرمانے کی سزا سنادی۔
خالد محمود سومرو کو 28 نومبر 2014 کو سکھر میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔
خالد محمود سومرو کو سکھر کے علاقے سائٹ ایریا میں مدرسہ حقانیہ سے ملحقہ مسجد میں حملہ آوروں نے اس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا جب وہ نماز فجر ادا کر رہے تھے۔
جے یو آئی کے مقتول رہنما کا تعلق لاڑکانہ سے تھا، ان کا شمار نہ صرف ملک اور صوبے کے بہترین علما اکرام میں ہوتا تھا بلکہ انہیں قومپرست سیاست دان کا درجہ بھی حاصل تھا۔
ڈاکٹر محمود سومرو کا شمار جے یو آئی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے 2006 سے 2012 تک سینیٹ کے رکن بھی رہے۔
انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 13 دسمبر کو قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج عبدالرحمٰن قاضی نے 20 دسمبر کو فیصلہ سناتے ہوئے تمام چھ ملزمان حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی، سارنگ اور دریا خان جمالی کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے ملزمان کو قتل اور دہشت گردی کے الزام میں عمر قید، اسلحہ کے الزام میں 7، 7 سال قید کی سزا سنائی۔
تمام ملزمان 2014 سے سینٹرل جیل میں قید ہیں۔
مذکورہ کیس میں عدالت نے 11 سال کے اندر 450 سے زائد سماعتیں کیں جن کے دوران مجموعی طور پر 17 گواہان پیش ہوئے۔