تین روزہ ایاز میلو اختتام پذیر ہوگیا

حیدرآباد میں ترقی پسند و روشن خیال مہان شاعر شیخ ایاز سے منسوب ایاز میلہ اختتام پذیر ہوگیا۔
ایاز میلو کا آغاز 2014 میں ہواتھا، اس سال دسویں ایاز میلے کا انعقاد کیا گیا تھا۔
میلے کا افتتاح صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے کیا تھا۔
میلے میں مختلف موضوعات پر سیشنز، سندھو دریا سے مزید کینال نکالنے، انسانی حقوق، انتہا پسندی کے خلاف باحثوں سمیت شاعر شیخ ایاز کی زندگی اور ادبی خدمات پر بھی حاصل سیر گفتگو کی گئی۔
تین روزہ میلے میں کتابوں کی مہورت سمیت محفل موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا، جس پر شائقین جھوم اٹھے۔
میلے میں سندھ بھر سے ادیب دانشور شاعروں نے شرکت کی۔
افتتاحی تقریب میں منتظمین ڈاکٹر عرفانہ ملاح، امر سندھو و ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے۔
افتتاح کے بعد صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ نے میلے میں موجود تصویری نمائش کا بھی دورہ کیا۔
افتتاح تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ شیخ ایاز صرف نام ہی نہیں ایک روشن خیال، سوچ کا نام ہے، انہوں نے آمریت اور سیاسی قید و بند کے دور میں ایاز تھا جس نے منصور کا کردار ادا کیا۔
سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ فیض اور ایاز نہ صرف ادبی بلکہ ہر سیاسی مزاحمت کا اہم کردار ہیں، پابندیوں اور سختیوں کے باوجود ان کرداروں کے الفاظ نے جدوجہد کی۔
سید ذوالفقار علی شاہ نے مزید کہا کہ ایاز صرف سندھ تک محدود نہیں ایاز کا پیغام دنیا بھر کا پیغام ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ شیخ ایاز سندھ کے نوجوانوں کیلئے ایک رول ماڈل ہیں، شیخ ایاز کی تحریریں مضامین شاعری تاریخ سمیت ایک پیغام ہے۔
میلے کے اختتام پر صنم ماروی، شکیلاں نون اور دیگر گلو کاروں کے گیتوں پر شائقین جھوم اٹھے۔