میڈیا و ٹیکنالوجی ماہرین کا پاکستان میں انٹرنیٹ کی فراہمی کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کا مطالبہ
مختلف ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز، ٹیکنالوجی فرمز، انٹرنیٹ سروسز کی نگرانیوں اور ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنے والی تنظیموں اور ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بلاتعطل فراہمی کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کرکے اس متعلق آئین سازی کی جائے۔
ماہرین نے اس بات پر بھی سخت اظہار تشویش کیا کہ سال 2024 میں پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز پر ماضی کے مقابلے بہت زیادہ پابندی لگائی گئی اور انٹرنیٹ کو بند کرکے انتخابات میں بھی دھاندلی کرکے ملک کو حقیقی منتخب نمائندوں سے محروم کیا گیاْ
اسلام آباد میں فریڈم نیٹ ورک کے زیراہتمام ہونے والی ’دی ڈیجیٹل ڈائیلاگ‘ کانفرنس میں میڈیا و ٹیکنالوجی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انٹرنیٹ سروسز سمیت ملک کو حقیقی طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر لے جانے کے حوالے سے نہ صرف عملی اقدامات اٹھائے بلکہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے حوالے سے آئین سازی بھی کی جائے۔
’دی ڈیجیٹل ڈائیلاگ کانفرنس میں ڈیجیٹل صحافت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور سول سوسائٹی کے شعبوں کے 50 سے زائد ماہرین اور پریکٹیشنرز نے پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل پر اظہار خیال کیا۔
ایک روزہ کانفرنس کے دوران ملک میں ڈیجیٹل رجحانات پر نئی سالانہ رپورٹ بھی جاری کی گئی۔
پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن رپورٹ 2024 میں ملک میں مختلف شعبوں میں ڈیجیٹلائزیشن کی پیشرفت کا جائزہ پیش کیا گیا ہے اور ان رکاوٹوں کو اجاگر کیا گیا ہے جنہوں نے مثالی ترقی کو متاثر کیا۔ اس موقع پر رپورٹ کے مصنف اور میڈیا ڈیولپمنٹ کے ماہر عدنان رحمت کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان 10 سب سے زیادہ ڈیجیٹلائزڈ سوسائٹز میں شامل ہے جہاں لوگوں کی بڑی تعداد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی رکھتی ہے۔ پاکستان نے جمہوریت، گورننس، معیشت اور سماجی ترقی کی ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹر اور انسانی حقوق کے رہنما فرحت بابر نے کہا کہ انٹرنیٹ تک بلا تعطل رسائی اور ڈیجیٹل اسپیسز تک مساوی مواقع کو بنیادی حقوق میں شامل کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ڈیجیٹل حقوق کے قانونی فریم ورک پر بات چیت کو وسیع کرنا ہوگا اور اس مکالمے میں سب کو شامل کرنا ہوگا۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے خطاب میں کہا کہ یہ سمٹ ان آوازوں کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ترتیب دی گئی تھی جو میڈیا اور انٹرنیٹ پالیسی میں نظر انداز کی جاتی ہیں۔یہ سمٹ پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیک سیکٹرز کے چیلنجز اور مواقع پر مکالمے کو فروغ دینے کا مقصد رکھتی ہے۔
سمٹ میں ڈیجیٹل میڈیا کی قابل عملیت، آن لائن شہریت، ٹیک سیکٹر میں تعاون اور پسماندہ کمیونٹیز کے لیے مفاد عامہ کی صحافت پر چار پینل مباحثے بھی شامل تھے۔
پینل مباحثوں میں ڈیجیٹل میڈیا کے مالی استحکام ، آن لائن سیٹزن شپ، ٹیک سیکٹر کا تعاون اور پسماندہ کمیونٹیز کے لیے عوامی مفاد کی صحافت پر گفتگو ہوئی۔
پینل مباحثوں کے دوران سندھ سے ’ٹائمز آف کراچی، پختونخوا (کے پی) سے دامان ٹی وی، گلگت بلتستان سے آئی بیکس میڈیا اور اسلام آباد سے دی سینچرم میڈیا‘ کے عہدیداروں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے اپنی مدد آپ کی تحت ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس شروع کیے اور آج ان کے آؤٹ لیٹس روایتی میڈیا کی مارکیٹ میں منفرد جگہ بنا چکے ہیں۔
ایک پینل ڈسکشن کے دوران سینچرم میڈیا کے طلحہ احد نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹس کو اپنی صحافت کے ذریعے پیش کی جانےوالی قدر کو سمجھنا چاہیے اور مواد کے معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس سے سامعین کے ساتھ اعتبار اور آمدنی دونوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
میڈیا وائیبلٹی اسٹریٹجسٹ مومنہ مندیل نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے اور آف لائن ایونٹس سمیت اپنے سامعین کے ساتھ مشغول ہونے کے جدید طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
ٹائمز آف کراچی کے شریک بانی ارسلان علی نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے لیے سرمایہ کاری اور اشتہارات کے مواقع دستیاب ہیں لیکن ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے انہیں اپنے نیوز آپریشنز میں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔
سمٹ کے اختتام پر صحافی امبر رحیم شمسی نے ڈیجیٹل میڈیا تنظیموں کو خبردار کیا کہ وہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی پالیسیوں اور الگورتھم کے اثرات سے باخبر رہیں ۔انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجیز کو صحافت اور نیوز پروڈکشن میں بہتر استعمال کرنے پر بھی زور دیا۔
اختتام پر فریڈم نیٹ ورک کے ڈائریکٹر اقبال خٹک نے میڈیا آؤٹ لیٹس کو مضبوط کرنے کے لیے مدد کے لیے عالمی اداروں کے تعاون سے فنڈز فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔