تھرپارکر میں سال 2024 میں 149 افراد کی مبینہ خودکشی
صوبے کے پسماندہ علاقوں میں سے ایک تھرپارکر میں سال 2024 میں 149 افراد نے مبینہ طور پر خودکشی کی۔
پولیس و انتظامیہ کی جانب سے مکمل طور پر تفتیش نہ ہونے سمیت اموات کے اصل اسباب پر کام نہ کرنے کی وجہ سے علاقے میں بے چینی بھی چھائی رہی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تھرپارکر میں مبینہ خودکشی کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق اقلیتی ہندو برادری کی نچلی ذات کی کمیونیٹیز سے تھا۔
سال کے اختتام پر بھی تھرپارکر کی تحصیل مٹھی اور اسلام کوٹ کے دو دیہاتوں سے خاتون اور مرد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
پولیس کے مطابق تحصیل اسلام کوٹ کے گائوں مورا تلی میں گھر سے 55سالہ معلم کرشن میگھواڑ کی پھندا لگی لاش برآمد ہوئی جبکہ تحصیل مٹھی کے گائوں کھارو جونیجو میں20 سالہ خاتون صابرہ جونیجو کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی۔
سال کے اختتام پر دو افراد کی لاشیں ملنے کے بعد تھرپارکر میں سال 2024 کے دوران مبینہ طور خودکشی قرار دیئے گئے واقعات کی تعداد 149 تک جا پہنچی
تھرپارکر میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باجوود حکومتی سطح پر کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس کی جانب سے بھی اکثر واقعات کا پوسٹ مارٹم ہی نہیں کروایا جاتا، جس سے یہ تعین ہو سکے کہ واقعہ قتل ہے یا خودکشی؟
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پولیس ریکارڈ میں تمام تر واقعات میں مرنے والوں کو حسب روایت ذہنی مریض قرار دیا گیا۔
اسی حوالے سے سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) تھرپارکر سمیر نورچنا نے بتایا کہ ورثا پوسٹ مارٹم نہ کروانے پر بضد ہوتے ہیں اس لیئے کچھ واقعات میں پوسٹ مارٹم نہیں ہوپاتا، جہاں ہمیں شک ہوتا ہے وہاں ورثاء کو آمادہ کرکہ پوسٹ مارٹم کرواتے ہیں۔
دوسری جانب تھرپارکر کی سول سوسائٹی نے خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خودکشیوں کی روکتھام کے لیئے ہرطرح کے اقدمات اٹھائے جائیں اور ان واقعات کی ہر رخ سے تفتیش کروا کر اصل اسباب کو سامنے لایا جائے تاکہ ان پر کام کر کہ خودکشی جیسے بزدلانہ فعل کے مرتکب ہونے والے افراد کی حوصلہ شکنی کرنے سمیت اس کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی ممکن ہو سکے۔