ڈاکٹر شاہنواز کنبھر قتل کی عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں 27 خامیوں کا انکشاف

پولیس تحویل میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر قتل کیس کی تفتیش کرنے والے انویسٹی گیشن افسر کی تحقیقاتی رپورٹ میں 27 خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

شاہنواز کنبھر سے متعلق انسداد دہشت گردی میرپورخاص کی عدالت میں زیر سماعت کیس میں تفتیسی افسر ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اسلم جاکھرانی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر اسسٹنٹ پراسیکیوٹر 27 خامیوں کی نشان دہی کردی۔

پراسیکیوٹرز نے جن 27 خامیوں کی نشاندہی کر کے رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے وہ خامیاں منظرعام پر آگئیں۔

پولیس کی جانب سے جمع کرائہمی گئی رپورٹ میں واقعہ کی تصدیق شدہ ایف آئی آر نہیں دی گئی۔

رپورٹ میں اسپیشل میڈیکل بورڈ کی ٹیم کے نام نہیں دیے گیے، کیس میں نامزد ملزمان کے شناختی کارڈز کی کاپیاں اور ان کے نمبر نہیں دیے گئے۔

اسی طرح چارج شیٹ میں ڈاکٹر کی لاش کی فرانزک رپورٹ شامل نہیں کی گئی، پولیس کی جانب سے کرائے گئے پوسٹ مارٹم کی تصدیق شدہ رپورٹ بھی منسلک نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کو میرپور خاص پولیس نے 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

شاہنواز کنبھر پر توہین مذہب کا الزام تھا اور ان پر عمرکوٹ تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

شاہنواز کنبھر کے قتل کا مقدمہ دو روز قبل 45 افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا جس میں سابق ڈی آئی جی ، دو ایس ایس پیز اور دو انسپکٹرز سمیت دیگر 45 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر شاہنواز کی قبر کشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا تھا جب کہ تحقیق کے بعد سندھ حکومت نے تسلیم کیا تھا کہ شاہنواز کنبھر کو پولیس تحویل میں قتل کرکے ان کی ہلاکت کو مقابلہ قرار دینے کی کوشش کی گئی۔