گھوٹکی میں شادی سے انکار پر خاتون کی جانب سے نوجوان کی مبینہ آنکھیں نکالنے اور زبان کاٹنے کا واقعہ

سندھ کے شمالی ضلع گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو سے لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں لیڈی ڈاکٹر کی جانب سے شادی سے انکار پر نوجوان کی مبینہ طور پر دونوں آنکھیں نکالنے اور زبان کاٹنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کے مطابق میرپور ماتھیلو کے نوجوان غلام مرتضیٰ کھوسو ایک ماہ قبل سرحد تھانے کی حدود میں انتہائی زخمی حالت میں ملے تھے، جنہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جہاں سے اب وہ صحت یاب ہوکر واپس آئے ہیں اور انہوں نے حیران کن انکشافات کردیے۔

نوجوان نے دعویٰ کیا کہ لیڈی ڈاکٹر سحر آفتاب نائچ نے انہیں شادی کی پیش کش کی تھی، وہ نجی بینک میں سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتے تھے اور لیڈی ڈاکٹر کا مذکورہ بینک میں اکاؤنٹ تھا۔

متاثرہ نوجوان نے بتایا کہ لیڈی ڈاکٹر سحر آفتاب پہلے طلاق یافتہ تھیں اور انہوں نے خود انہیں شادی کی پیش کش کی، جس کے بعد خاتون کے والد معلومات حاصل کرنے بینک آئے، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ ان کی بیٹی جن سے شادی کرنے جا رہی ہیں، وہ سیکیورٹی گارڈ ہیں، جس پر وہ غصے میں آگئے اور انہوں نے نوجوان کو بیٹی سے دور رہنے کا کہا۔

غلام مرتضیٰ کھوسو کا کہنا تھا کہ سحر آفتاب کے والد کی دھمکیوں کے بعد انہوں نے مذکورہ بینک سے اپنا تبادلہ بھی کروایا لیکن معاملہ پھر بھی نہ سنبھلا اور پھر ایک دن جب وہ لیڈی ڈاکٹر کے نجی کلینک گئے تو کلینک میں داخل ہوتے ہی لیڈی ڈاکٹر نے انہیں انجکشن لگایا، جس سے وہ بے ہوش ہوگئے۔

نوجوان کے مطابق بعد ازاں لیڈی ڈاکٹر نے ساتھیوں کی مدد سے ان کی دونوں آنکھیں نکالیں اور زبان کاٹ کر انہیں پھینک دیا، جہاں سے وہ سخت زخمی حالت میں ملے اور انہیں علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا، اب ان کی بینائی نہیں جب کہ انہیں بولنے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔

متاثرہ نوجوان کی جانب سے سندھی زبان میں ٹی وی چینل سے بات کرنے کے دوران انہیں درست انداز میں بات نہ کرتے ہوئے بھی دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب الزام زدہ لیڈی ڈاکٹر کا بھی ویڈیو بیان سامنے آگیا، لیڈی ڈاکٹر نے نوجوان پر بلیک میلنگ اور پیسے ہڑپ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس سمیت سندھ حکومت سے شفاف تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔

لیڈی ڈاکٹر سحر آفتاب کی جانب سے سندھی زبان میں دیے گئے بیان میں انہوں نے بتایا کہ غلام مرتضیٰ کھوسو نے ان سے مذکورہ بینک کے ملازم کی حیثیت سے رابطہ کیا تھا اور ان سے موبائل فون اور اے ٹی ایم کارڈز لے لیے تھے، کیوں کہ انہوں نے اپنی موبائل ایپلی کیشن اور بینک اکاؤنٹ میں مسئلے سے متعلق بینک سے رابطہ کیا تھا۔

خاتون نے بتایا کہ غلام مرتضیٰ کھوسو نے ان سے موبائل لینے کے بعد ان کے اکاؤنٹ سے پیسے نکلوائے اور پھر علاقے سے فرار ہوگئے، اب وہ واپس آئے ہیں تو ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

ادھر لیڈی ڈاکٹر کی مذکورہ بینک کے منیجر سمیت دوسرے افراد سے کی گئی سندھی اور سرائیکی زبان میں بات چیت کی آڈیو لیکس بھی سامنے آئی ہیں، جس سے معاملہ مزید گھمبیر ہوچکا ہے۔

مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد تاحال پولیس اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آ سکا۔