کلاسیکل گلوکار انور حسین وسطڑو علیل، حکومت سے مالی مدد کا مطالبہ

درجنوں کلاسیکل سندھی گانے والے گلوکار انور حسین وسطڑو شدید علیل ہوگئے، زائد العمری کے باعث چیسٹ انفیکیشن اور دماغی مسائل کے علاوہ دیگر طبی پیچیدگیوں کے باعث انہیں اسپتال داخل کرادیا گیا۔

انور حسین وسطڑو 1952 میں ضلع نوابشاہ کے گاؤں محمد یونس وسطڑو میں پیدا ہوئے، جو اس وقت تحصیل ٹھارو شاہ اور ضلع نوشہروفیروز میں ہے۔

انہوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد محض 20 سال کی عمر میں 1972 میں پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کراچی سینٹر سے گلوکاری کا آغاز کیا، جس کے دو سال بعد 1974 میں انہوں نے ریڈیو پاکستان حیدرآباد پر گلوکاری کی، اس سے قبل انہوں نے استاد منظور علی خان سے گلوکاری کی تربیت لی۔

انور حسین وسطڑو نے کچھ ہی وقت میں گلوکاری میں اپنا نام پیدا کیا اور 1980 کی دہائی کے اختتام تک وہ سندھ کے مقبول ترین گلوکاروں میں شمار ہوتے رہے، اس دوران انہوں نے متعدد غیر ممالک میں بھی فن کا مظاہرہ کیا۔

انور حسین وسطڑو کو ان کی گلوکاری کی وجہ سے متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، تاہم تاحال انہیں ریاست پاکستان کی جانب سے کوئی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔

اپنے 70 سالہ کیریئر کے دوران انہوں نے متعدد گلوکاروں کو تربیت دی اور تقریبا 500 سے زائد گانوں کو گایا، ان کی موسیقی بھی ترتیب دی، انہوں نے ماضی کی سندھی فلموں میں بھی گانے گائے۔

انور حسین وسطڑو زائد العمری کی وجہ سے گزشتہ چند سال سے علیل ہیں، 2018 میں بھی انہیں شدید علالت کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت کراچی کے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اب گزشتہ دو ہفتوں سے انور حسین وسطڑو کی طبعیت انتہائی ناساز ہے اور ان کا نوابشاہ کے سرکاری اور نجی اسپتالوں سے علاج کرایا جا رہا ہے، تاہم انہوں نے حکومت سے مالی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے بھی انور حسین وسطڑو کی علالت کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ مایہ ناز گلوکار کا سرکاری خرچ پر علاج کرایا جائے۔