پانی کانفرنس: سندھ کی تمام سیاسی جماعتوں نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کو یکسر مسترد کردیا

سندھ بھر کی سیاسی، سماجی، فلاحی و مذہبی تنظیموں نے ایک بار پھر مشترکہ طور پر دریائے سندھ سے مزید چھ نہریں نکالنے اور سندھ کو بنجر کرنے کے وفاقی حکومت کے مجوزہ منصوبے کو یکسر مسترد کردیا۔

جماعت اسلامی سندھ کے تحت حیدرآباد میں پانی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں سندھ بھر کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

کانفرنس میں شامل جماعتوں نے 6 نہروں کامنصوبہ یکسر مسترد کرتے ہوئے 91 تا 2025 تک کا تقسیم پانی کا عالمی ادارے سے آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔

کانفرنس کے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں کو بااثر کاروباری کمپنیوں اور طاقتور قوتوں کو دینے کی مذمت کرتے ہیں۔ 91 معاہدے کے مطابق سندھ کو اپنے جائز حصے کا پانی نہ ملنے کی کسی عالمی شہرت یافتہ ادارے کی جانب سے شفاف انداز میں آڈٹ کرایا جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ سنہ 91 سے لے کر 2025 تک سندھ کا کتنا پانی چوری کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ ایک زرعی صوبہ ہے، دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کا مطلب ہے یہاں کی زمینیں بنجر اور سندھ کو صحرا کرنا جس کے خلاف سندھ کا بچہ بچہ مزاحمت کرے گا۔ اس وقت جب پہلے سے ہی لوئر
سندھ کے ٹھٹھہ، سجاول، بدین اور ٹنڈومحمد خان اضلاع میں پانی کی شدید قلت موجود ہے، سمندر میں پانی نہ جانے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زمینیں سمندر کھا گیا ہے تب سندھو دریا سے نئے کینال نکالنے کی ضد اور غیرآباد زمینوں کو کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر آباد کرنے کے لیے پانی کہاں سے آئے گا، اگر اس سلسلے میں پانی نکالا گیا تو پہلے سے موجود آباد زمینیں برباد اور سندھ کی زراعت تباہ ہو جائے گی جس کے خلاف مذہب، رنگ، نسل اور زبان کے فرق سے بالاتر ہو کر سندھ کے ہر شخص کو آگے آ کر ‘دریائے بچاؤ’ تحریک میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ارسا ایکٹ میں تبدیلی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ پیپلزپارٹی حکومت کے پانی سے متعلق تمام اقدامات منافقانہ ہیں اگر پیپلزپارٹی کی حکومت اس معاملے پر مخلص ہے تو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مذمتی قرارداد منظور کرائے۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس اس عزم کا اظہار اور اعلان کرتا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی نے دریائے سندھ سے نئی نہروں اور قیمتی زمینوں کی بندربانٹ کیعوام دشمن منصوبے کو مسترد نہیں کیا اور منافقت کی سیاست ختم نہیں کی تو تمام جماعتیں مل کر وزیر اعلیٰ کے ہاؤس کا محاصرہ کریں گی۔ ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ سندھ کے پانیوں کے اوپر ڈاکا، کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ قیمتی زمینوں کو ہڑپ کرنے کے خلاف پرامن طور پر سڑکوں پر تحریک کے ساتھ ساتھ وکلاء ، قانون دانوں کے ساتھ مل کر اپنے حقوق اور ناانصافی کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع کریں گے۔

اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ، سید زین شاہ ،قادر مگسی ،سردار رحیم ، اسد اللہ بھٹو و دیگر رہنما شریک ہوئے۔